Apr ۰۳, ۲۰۲۰ ۱۸:۱۸ Asia/Tehran
  • غلطی کی صورت میں دنیا بھر میں امریکی مفادات ہمارے نشانے پر ہوں گے: ایران

کورونا وائرس کے دلدل میں بری طرح پھنسے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر ایران کے خلاف دھمکی آمیز بیانات کے ذریعے تہران کو خطے کی کشیدگی کا ذمہ دار قرار دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ موصولہ اطلاعات کی بنیاد پر وہ سمجھتے ہیں کہ ایران یا اس سے وابستہ گروپ، عراق میں امریکی تنصیبات پر اچانک حملے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو بقول ان کے ایران کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ٹرمپ نے جمعرات کے روز بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران قیاس آرائیوں کا سہارا لیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ کورونا کے نتیجے میں ایران کی معیشت اور فوج کو کاری ضرب لگی ہے اور ہم ایران کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ 
دوسری جانب ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل محمد باقری نے ٹرمپ کے اس بیان کے جواب میں کہا ہے کہ ہم عراق اور خلیج فارس میں امریکی فوجی نقل و حرکت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 
انہوں نے کہا تھا کہ ایران کی مسلح افواج پوری مستعدی کے ساتھ ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی نگہداری کر رہی ہیں اور امریکہ نے ایران کی سلامتی کو نقصان پہنچانے یا میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش بھی کی تو اسے شدید ترین ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 
ادھر ایران کی بری فوج کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینیٹر کے سربراہ جنرل احمد رضا پور دستان نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے عراق میں کوئی احمقانہ حرکت کی تو اس کا جواب جغرافیائی حدوں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ دنیا میں جہاں کہیں بھی ممکن ہوا امریکی مفادات کو نشانا بنایا جاسکتا ہے۔ 
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایران دھمکیاں دینے والوں سے ن ہی کی زبان میں بات کرتا ہے اور ایرانی وزیر خارجہ کے بقول تہران کبھی جنگ کا آغاز نہیں کرتا، لیکن جنگ آغاز کرنے والے کو سبق ضرور سکھاتا ہے۔
امریکیوں کو اچھی طرح یاد ہوگا کہ جب انہوں نے رواں سال کے آغاز میں سرکاری دعوت پر عراق کا دورہ کرنے والے ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا کر شہید کیا تھا تو ایران نے اس کا منھ توڑ جواب دیتے ہوئے عراق میں امریکی کے سب سے بڑے فوجی اڈے عین الاسد پر درجنوں میزائل برسائے دئے تھے جس کے بعد سے دنیا بھر میں امریکہ کو خاصی خفت اٹھانی پڑی ہے۔

ٹیگس