Apr ۲۶, ۲۰۲۰ ۰۵:۱۹ Asia/Tehran
  • امریکا کے سامنے ایران کتنا طاقتور ہے؟ امریکی ادارے کی زبانی (دوسرا حصہ)

اس تجزیہ کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے جس طرح کے خرچے کا بوجھ امریکا پر پڑا ہے اس کے یقینی طور پر خلیج فارس میں اس کی موجودگی، فوجی امداد اور دیگر شعبوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

کویت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے تیل برآمد کرنے والے امیر ممالک اپنی ناخالص قومی پیداوار کا تقریبا 10 فیصد حصہ اپنی قومی سیکورٹی پر خرچ کرتے ہیں لیکن کورونا کے پھیلاؤ کی وجہ سے تیل کے مطالبے کم ہوگئے ہیں اور اس کی قیمت بہت کم ہوگئی ہے۔ اگر یہ عمل جاری رہا تو اس سے یقینی طور پر ان ممالک کی جانب سے ہتھیاروں کی خریددار اور درآمد میں کمی واقع ہو جائے گی۔ 

اس کتاب میں خلیج فارس کے علاقے میں فوجی تعادل اور امریکا، عرب ممالک اور ایران کی فوجی اور سیاسی پوزیشن پر تفصیل سے گفتگو کی گئی ہے جن میں علاقائی جنگوں، داخلی جنگوں، سیاسی بد امنی اور انتہا پسندی و دہشت گردی جیسے معیاروں پر توجہ دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس دوران ایران اپنے اثرات، یمن، بحیرہ ہند اور بحیرہ احمر تک پھیلانے میں کامیاب رہا ہے۔

ان حالات پر توجہ دینے سے پتہ چلتا ہے کہ ایران، امریکا اور عرب ممالک وسیع جنگ سے پرہیز کر رہے ہیں۔  

سینٹر فار اسٹراٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز نے لکھا ہے کہ راکٹ، میزائل جیسے ہتھیاروں سے جنگ میں ایران کی روزانہ بڑھتی طاقت کی وجہ سے اس علاقے میں طاقت کا توازن بدل گیا ہے اور چونکہ اس علاقے میں ایران کی کوششوں کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں ہے اس لئے مستقبل میں وہ کہاں تک جائے گا، اس کا اندازہ لگانا بھی ہمارے لئے سخت ہے لیکن یہ تو یقینی ہے کہ ایران نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مقابلے میں اس علاقے میں اپنی پوزیشن کافی مضبوط کر لی ہے۔

* مذکورہ رپورٹ سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*

ٹیگس