May ۳۰, ۲۰۲۰ ۱۰:۰۲ Asia/Tehran
  • امریکی عوام کی بات سنی جائے، ایران کا امریکہ کو مشورہ

ایران کی وزارت خارجہ نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ غمزدہ امریکی عوام کی سرکوبی اور ذرائع ابلاغ پر لگائی جانے والی قدغن کا فوری طور پر خاتمہ ہونا چاہئیے کہا کہ امریکی عوام کی بات سنی جائے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے ٹوئیٹ میں امریکی سیاہ فام نوجوان کی سفید فام امریکی پولیس آفیسر کے ہاتھوں بہیمانہ قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران، امریکہ میں نسل پرستانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور امریکی حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس قسم کے المناک اور دردناک قتل کے واقعات پرعدل و انصاف سے کام لے۔

واضح رہے کہ ایک سفید فام امریکی پولیس افسر نے پیر کے روز ریاست منے سوٹا کے شہر منیاپولس میں ایک سیاہ فام شہری کو گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے حوالے سے جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ فام شخص، پولیس اہلکار کے گھٹنے کے ذریعے اپنی گردن پر پڑنے والے شدید دباؤ کی وجہ سے چلا رہا ہے کہ میرا دم گھٹ رہا ہے، مجھے تھوڑا پانی دو، مجھے نہ مارو اور وہ یہ کہتا ہوا آخر کار جان کی بازی ہار جاتا ہے۔

منیاپولس کے باشندے منگل کے دن سے پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام امریکی شہری کے بہیمانہ قتل کے خلاف شہر کی سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ بدھ اور جمعرات کی درمیان شب ہونے والے ایک بڑے احتجاجی مظاہرے میں شریک لوگ "میرا دم گھٹ رہا ہے" جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے متعدد عمارتوں کی کھڑکیاں اور شیشے توڑ دیے اور بعض مقامات بالخصوص پولیس کے مراکز کو آگ لگا بھی لگائی کہا جارہا ہے کہ اس دوران مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ میں مزید ایک شخص مارا گیا ہے۔

سیاہ فام امریکی شہری کے قتل بعد پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کا دائرہ منیاپولس کے جڑواں شہر سینٹ پال تک پھیل گیا ہے اور شہر بھر میں ہنگاموں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔

امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کے خلاف تشدد اس قدر معمول بن چکا ہے کہ اس کے خلاف امریکہ بھر میں عوامی تحریکیں اور گروپ قائم کیے جارہے ہیں تاکہ پولیس کو عام شہریوں اور خاص طور سے سیاہ فاموں کے خلاف تشدد سے باز رکھا جا سکے۔

اعداد و شمار کے مطابق رواں عیسوی سال کے ابتدائی چار مہینے میں امریکی پولیس کے تشدد کے نتیجے میں دو سو سے زائد شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ امریکی عدالتوں سے سیاہ فام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکاروں کو اکثر مقدمات میں بری کردیا جاتا ہے یا بندوق واپس لینے جیسی ہلکی سزا دی جاتی ہے۔ جس پر پہلے ہی عوام میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔

ٹیگس