May ۳۱, ۲۰۲۰ ۱۸:۰۴ Asia/Tehran
  • یورپی ٹرائیکا نے ایران مخالف امریکی اقدامات پر اظہار افسوس کیا

ایران کے ایٹمی پروگرام میں تعاون کی چھوٹ ختم کیے جانے پر چار جمع ایک گروپ کے مشرقی اور مغربی ملکوں نے امریکہ پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ روس اور چین کی جانب سے امریکہ کے اس غیر قانونی اقدام کی مخالفت کے بعد یورپی ٹرائیکا نے بھی واشنگٹن کے اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

یورپی ٹرائیکا کے رکن ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کے ایٹمی پروگرام کو حاصل چھوٹ ختم کرنے کا امریکی فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے۔ یورپی ٹرائیکا کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے امور خارجہ کے انچارج کے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں امریکہ کے اس فیصلے پر گہرا افسوس ہے۔

بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس کے تحت ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بعض منصوبوں کی اجازت دی گئی ہے کیونکہ یہ منصوبے ایٹمی عدم پھیلاؤ کی ضمانت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے تعلق سے اطینمان دلاتے ہیں۔ بیان پر دستخط کرنے والے ایٹمی معاہدے کے یورپی اراکین نے ایک بار پھر ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے تعلق سے ایک اہم دستاویز اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے کا پتہ لگانے کا بہترین اور واحد راستہ قرار دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو حاصل چھوٹ اب ختم کر دی گئی ہے اور دو ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کے نام پابندیوں کی فہرست میں شامل کیے جارہے ہیں۔

امریکہ کا یہ اقدام جامع ایٹمی معاہدے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پاس کردہ قرارداد بائیس اکتس کے سراسر منافی ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل نے بھی جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں امریکہ کے اس اقدام پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اقدام سے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی کا عمل دشوار ہو جائے گا۔ جوزف بورل نے ایٹمی معاہدے کو ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کی جانچ پڑتال اور اس کے بارے میں اطمینان حاصل کرنے کا واحد راستہ قرار دیتے ہوئے امریکہ کے فیصلے پر اظہار افسوس کیا۔

ایران کے ایٹمی پروگرام کو حاصل چھوٹ، روسی، چینی اور یورپی کمپنیوں کو اراک کے ایٹمی ری ایکٹر کی تعمیر نوع، تہران کے تحقیقاتی ری ایکٹر کے لیے افزودہ یورینیئم کی فراہمی اور ایران میں تیار ہونے والے فاضل ایٹمی ایندھن کی بیرون ملک منتقلی جیسے معاملات میں تہران کے ساتھ تعاون کا موقع فراہم کرتی ہے۔

حکومت امریکہ نے مئی دوہزار اٹھارہ میں ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرنے کے بعد، تہران کے خلاف اقتصادی، تجارتی اور سیاسی میدانوں سمیت تمام شعبوں میں سخت ترین پابندیوں کا آغاز کیا تھا اور وہ اب بھی ایران کے ساتھ تعاون کرنے والے غیر ملکوں شہریوں اور کمپینوں کے خلاف پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کے سرغنہ برائن ہک کے مطابق، اقتصادی دباؤ، سفارتی تنہائی اور علاقائی اثر و رسوخ کا خاتمہ ایران کے خلاف ہماری پالیسی کا اہم حصہ ہے۔

سیاسی مبصرین اور عالمی اداروں کے مطابق ایران کے خلاف تاریخ کی بدترین کہی جانے والی پابندیوں کا اثر زائل ہو چکا ہے اور اب واشنگٹن کے پاس ایران کے خلاف پابندیوں کے حوالے سے کوئی پتہ باقی نہیں ہے۔ 

ٹیگس