Jun ۰۶, ۲۰۲۰ ۲۲:۲۳ Asia/Tehran
  • کیا ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی بڑھے گي؟ ایک سوال، کئي جواب

اقوام متحدہ میں امریکا کے مستقل نمائندے کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی مدت میں توسیع کی قرارداد کا مسودہ، سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کو پیش کر دیا گيا ہے۔

  • ایسے عالم میں جب امریکا میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑھ گيا ہے اور نسل پرستی مخالف مظاہروں میں شدت پیدا پیدا ہو گئي ہے، اس ملک کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور امریکا کے درمیان کچھ قیدیوں کے تبادلے کو امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایران کی تیاری کی علامت کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ ایران کے سلسلے میں کیرٹ اینڈ اسٹک کی پالیسی کا مطلب یہی ہے کہ وائٹ ہاؤس کو اب بھی اس بات کی امید ہے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈال کے اپنی مرضی کا نتیجہ حاصل کر سکتا ہے۔ دوسری طرف وہ تین نومبر کے انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی کے لیے بھی اسے سب سے اہم معاملوں میں سے ایک سمجھتا ہے۔
  • ایسے عالم میں جب امریکا کے ستر سے زیادہ شہروں میں بدامنی پھیلی ہوئي ہے اور اسی طرح سروے رپورٹوں کے مطابق صرف پچھلے دس دن میں ٹرمپ کی مقبولیت میں مزید چھے فیصدی کی کمی ہوئي ہے، ایسا نظر آتا ہے کہ ٹرمپ یہ سوچ کر کہ موجود بحران جلد ہی ختم ہو جائے گا، نومبر کے انتخابات میں لوگوں کے سامنے اہم کارنامے کے طور پر پیش کرنے کے لیے خارجہ پالیسی پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں اور اس تناظر میں انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران پر دباؤ کو خاص طور پر مد نظر رکھا ہے۔
  • حالانکہ ٹرمپ ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل چکے ہیں اور انھیں اس میں مداخلت کا کوئي حق نہیں ہے  لیکن وہ ایران کے خلاف عائد ہتھیاروں کی پابندی کی مدت بڑھنے پر بضد ہیں۔ روس اور چین کی جانب سے ویٹو کیے جانے کا علم ہونے کے باوجود ایران کے خلاف قرارداد کا مسودہ پیش کرنے کا پیغام یہ ہے کہ امریکا، ایران کو مذاکرات پر مجبور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہے گا۔ امریکا کا یہ رویہ بالواسطہ طور پر، مغربی ایشیا کے خطے میں امریکا کے سب سے بڑے رقیب کی حیثیت سے استقامتی محاذ کی اہمیت کو نمایاں کرتا ہے۔
  • ایسا لگتا ہے کہ جس طرح سے ٹرمپ اپنے دور حکومت میں ایران کے میزائيل پروگرام کی توسیع کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈال سکے اور اسی طرح ایران کو خلا میں فوجی سیارہ بھیجنے سے نہیں روک سکے، ویسے ہی وہ ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کے خاتمے کو بھی نہیں روک پائيں گے۔
  • حالانکہ یورپ والے ایٹمی معاہدے کی رو سے ایران کے خلاف امریکا کی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے لیکن اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ وہ امریکا کی ہاں میں ہاں ملائيں گے تو پھر ان کی طرف سے ایران کا اعتماد پوری طرح سے ختم ہو جائے گا، عالمی سطح پر وہ قانون شکنی کا ملزم کہلائے گا اور سب سے بڑی بات یہ کہ اس کا یہ کام ایٹمی سمجھوتے کی موت کا باضابطہ اعلان ہوگا۔

ٹیگس