Oct ۱۱, ۲۰۲۰ ۱۷:۰۵ Asia/Tehran
  • ایران میں حافظ شیرازی کا یادگار دن

اسلامی جمہوریہ ایران میں آج عالمی شہرت یافتہ شاعر حافظ شیرازی کا دن منایا جارہا ہے۔ ایران میں گیارہ اکتوبر کو خواجہ شمس الدین محمد حافظ شیرازی کا دن قرار دیا گیا ہے۔

خواجہ شمس الدین محمد حافظ شیرازی، ایسے شاعر ہیں جن کے اشعار صدیوں سے، شائقین شعرو ادب کے کانوں میں رس گھول رہے ہیں۔ فارسی گو شعرا کے درمیان خواجہ شمس الدین محمد حافظ شیرازی کا شمار ایسے چند شعرا میں ہوتا ہے جو شروع ہی سے ہر خاص و عام کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ان کے اشعار کی چاشنی اور حلاوت کو محسوس کرنے کے لیے ادبیات میں مہارت اور حافظ شناس ہونا ضروری نہیں ہے۔

خواجہ شمس الدین محمد بن بہاءالدین المعروف بہ حافظ شیرازی آٹھویں صدی کے عالمی شہرت یافتہ ایرانی شاعر ہیں۔محمد بن بہاء الدین چونکہ حافظ قرآن تھے لہذا انہیں حافظ کا لقب دیا گیا۔ وہ اپنے اشعار میں اپنے اس عمیق تعلق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں۔" ندیدم خوشتر از شعر تو حافظ / بہ قرآنی کہ اندر سینہ داری"۔

حافظ شیرازی کا دیوان پانچ سو غزلوں اور درجنوں رباعیات اور قصائد پر مشتمل ہے۔ حافظ شیرازی کے اشعار کے قلمی نسخے ایران، پاکستان، ہندوستان، افغانستان اور ترکی کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔انہیں غزل میں بے انتہا مہارت حاصل تھی یہی وجہ ہے کہ انہوں نے غزل میں سبک عراقی کے نام سے ایک نئے اسلوب کی بنیاد رکھی۔

حافظ کے دیوان کا دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے، گوئٹے اورنطشے جیسے جرمن مفکرین اور شعرا انہیں انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور خود کو ان کے اشعار سے متاثر بتاتے تھے۔ خواجہ شمس الدین محمد بن بہاء الدین حافظ شیرازی پینسٹھ سال کی عمر میں اس دنیا سے کوچ کر گئے۔ حافظ نے انسانیت کو یہ پیغام دیا ہے کہ :

"آدمی از عالم خاکی نمی آید بہ دست / عالمی دیگر بباید ساخت، وز نو آدمی".

 

  ".

 

ٹیگس