Oct ۲۷, ۲۰۲۰ ۱۵:۵۴ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ امریکی غنڈہ گردی کو لگام دے: جواد ظریف

ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے قیام کی پچہتر ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں عالمی سطح پر غیر ذمہ دارانہ عمل کو امریکی غنڈہ گردی میں اضافے کا باعث قرار دیا اور اس عالمی ادارے سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ و جارحیت اور منہ رور طاقت کے خود پسندانہ عزائم کا ڈٹ کر مقابلہ کرے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے  اقوام متحدہ کے قیام کی پچہتر ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ پچہتر برس قبل اور دو ہولناک  جنگوں کے بعد عالمی سطح پر امن و سلامتی کی بحالی کے لئے اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا مگر یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ سوچیں اور  غور کریں کہ ہم کس حد کامیاب رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ نئی تحقیقات کے نتائج کے مطابق جو دو ہزار ایک کے بعد کے برسوں کے بعد انجام پائی ہیں، امریکی جنگوں کے نتیجے میں تین کروڑ ستر لاکھ لوگ آوارہ وطن اور بے گھر ہوئے ہیں۔

 ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ دو ہزار ایک کے بعد سے امریکہ نے آٹھ  خونریز جنگیں شروع کی ہیں اور یا ان جنگوں میں ملوث رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عنوان سے انجام دئے گئے جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں لاکھوں بے گناہوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے اور لاتعداد گھرانوں اور معاشروں کو ناکامی، شکست اور بڑھتی انتہا پسندی کا مشاہدہ کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لئے آج ہمیں خود سے یہ پوچھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری دنیا سن انیس سو پینتالیس کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہوئی ہے یا پھر اور زیادہ غیر محفوظ ہوئی ہے؟۔

وزیر خارجہ ایران نے سوال کیا کہ کس طرح سے ایک منھ زور اور غنڈے کا جو اپنی من مانی سے بین الاقوامی قوانین و حقوق کو پیروں تلے روندتا اور ان کی دھجیاں اڑاتا ہے اور ڈنڈا ہاتھ میں پکڑے سب سے اکڑ کر بات کرتا ہے، مقابلہ کیا جائے؟۔

یہ بھی پڑھئے: دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد، امریکہ!

جواد ظریف نے کہا کہ کس طریقے سے ایک ایسے جارح ملک کو لگام دی جائے کہ جس نے اپنی تاریخ کے دو سو چوالیس برسوں میں سے دو سو بیس سے زائد برس جنگوں میں بسر کئے ہیں کہ جہاں اپنے ہی شہریوں کے خلاف اور اپنی ہی آبادی کے خلاف بے دردی کے ساتھ جنگ اب بھی جاری ہے اور انیس سو پینتالیس سے انتالیس جنگ اور تقریبا ایک سو بیس اقتصادی جنگیں لڑی ہیں جو پابندیوں کے فریب کارانہ عناوین اور نعروں سے جاری رہی ہیں۔

 ڈاکٹر ظریف نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جنگ میں کوئی بھی کامیاب نہیں ہوتا، صرف وقت طریقہ بدلتا ہے، اس دنیا کو امریکی حکومت اور اس کی خونریز اقدامات سے مزید مصیبت میں مبتلا ہونے سے بچانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

 

ٹیگس