Jan ۱۲, ۲۰۲۱ ۲۳:۳۸ Asia/Tehran
  • پابندیوں کی منسوخی کو معاہدے میں امریکی واپسی پر ترجیح حاصل ہے: جواد ظریف

پابندیوں کی منسوخی کے بغیر جوہری معاہدے میں امریکی واپسی صرف اور صرف واشنگٹن کے مفاد میں ہے، یہ بات ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف  نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف لگائی گئی پابندیوں کی منسوخی کے بغیر جوہری معاہدے میں امریکی واپسی صرف اور صرف واشنگٹن کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے میں امریکہ کی از سر نو شمولیت اسی وقت فائدہ مند ہوگی جب ایران، اس معاہدے کے معاشی ثمرات سے مستفید ہو جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے پابندیوں اور جوہری معاہدے سے متعلق اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کی منسوخی کو جوہری معاہدے میں امریکی واپسی پر ترجیح حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  موجودہ صورتحال میں جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی کا پابندیوں کی منسوخی کے بغیر کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور یہ ہمارے لئے کافی نہیں ہے۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ جوہری معاہدے میں ایران کے خلاف پابندیاں اٹھائے جانے کی بات کی گئی ہے اور جامع ایٹمی معاہدے کا اہم ترین ہدف ایران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ تھا، لہذا ایران کی خلاف لگائی گئی پابندیوں کی منسوخی کے بغیر جوہری معاہدے میں امریکی واپسی صرف اور صرف واشنگٹن کے مفاد میں ہوگی۔

انہوں نے امریکہ کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے نقصانات کا ازالہ کرنے سے متعلق کہا کہ اس حوالے سے امریکہ کے عملی اقدامات کا مطلب یہ ہے کہ وہ دنیا کے ساتھ ایران کے معاشی تعلقات کو معمول پر لائے۔

ظریف نے کہا کہ ہمارا امریکہ سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ لیکن اگر ہم تفصیلات میں جانا چاہیں تو انہیں ان پابندیوں کو ختم کرنا چاہئے جن کے تحت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی لگائی گئی تھی۔

انہوں نے جوہری معاہدے میں امریکی واپسی کی صورت میں ایرانی مفادات سے متعلق کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے بعد، جوہری معاہدے میں امریکی موجودگی صرف اس صورت میں فائدہ مند ہے جب اس سے ایران کے لئے معاشی فوائد حاصل ہوں۔

ظریف نے مزید کہا کہ یورپ ، جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر پورا نہیں اترا ، لہذا ایران نے اپنے جوہری وعدوں میں مرحلہ وار کمی لانے کا فیصلہ کیا اور پھر ایرانی پارلیمنٹ میں پابندیوں کی منسوخی سے متعلق اسٹریٹجک اقدامات اٹھانے کے بل کی منظوری اور صدر کی ہدایت سے ہم نے حالیہ ہفتوں کے دوران، "فردو جوہری تنصیبات" میں یورنیم کی 20 فیصد افزودگی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے ایران کے خلاف پابندیوں کو اٹھانے سے متعلق جوہری اراکین کی جانب سے نئی شرایط لگانے سے متعلق کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا اور جوہری معاہدے کا ایران کے میزائل پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ظریف نے یورپی فریق اور امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا کہ جس مسئلے پر مذاکرات کئے جا چکے ہیں ہم اس پر دوبارہ مذاکرت نہیں کریں گے۔

ٹیگس