Jan ۱۸, ۲۰۱۹ ۱۲:۳۰ Asia/Tehran
  • سیکولرنظریات پر اسلامی نظریات کی کامیابی

مشہور ایرانی دانشور اور محقق ڈاکٹر علی میر سپاسی کہتے ہیں کہ سیکورزم کے نظریات کے کمزور ہونے سے سیاسی اسلام، اس کے ادارے اور اس کی قیادت کے حاموں کو موقع سے فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم ہوا اور انہوں نے ایران کے ناراض عوام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر دیا ۔

انہوں نے ایک سیاسی جمہوریت پرمبنی تحریک کی قیادت کا نمونہ پیش کیا جس میں عوام خود ہی ایران، شناخت، سماجی یکجہتی اور نئی طاقت کا احساس دلانے لگے ۔ سیاسی سیکولرزم کی پالیسی اور اس کے حامیوں میں اسلامی پالیسی کے نظریات اور اس کے حامیوں کے مقابلے میں استقامت کی توانائی نہیں تھی اس لئے انہیں گوشہ نشین کر دیا گیا اور اسلامی نظریات نے میدان میں بازی مار لی ۔

ڈاکٹر میر سپاسی اسلامی انقلاب کی کامیابی میں اسلامی ثقافت اور نظریات کو اصل عنصر قرار دیتے ہیں اور اس کو نظر انداز کئے بغیر اسلامی انقلاب کو درک کر پانا ممکن نہیں ہے، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اسی عنصر پر بہت کم ہی توجہ دی گئی ہے ۔

ڈاکٹر میر سپاسی کا خیال ہے کہ مذہبی نظریات کے علاوہ سیکولرزم کے کچھ نظریات نے بھی پہلوی حکام کی تعمیر نو کے منصوبوں کی مخالفت کی۔ ان کا خیال ہے کہ پہلوی حکام کے مد نظر تعمیر نو کے منصوبے کے اسلامی اور سیکورلر پارٹیوں کی مخالفت کی وجہ سے آہستہ آہستہ امام خمینی کی قیادت میں اسلامی نظریات، سیکولر نظریات پر فتحیاب ہو گیا ۔

ڈاکٹر میر سپاسی تاکید کرتے ہیں کہ شیعہ سیاسی ثقافت کی مزید توسیع اور اپنے مسائل کے تنہا راہ حل کے طور پر اسلامی ثقافت کے عوام کی جانب سے پرجوش استقبال کی وجہ سے اسلامی نظریات نے میدان میں بازی مار لی ۔

ٹیگس