Jan ۱۹, ۲۰۱۹ ۱۱:۱۳ Asia/Tehran
  • کیا شاہی حکومت علماء کو اپنے لئے خطرہ تصور نہیں کرتی تھی؟

ڈاکٹر میر سپاسی نے جن چيزوں کی مذمت کی ہے ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ شاہ اور شاہ کی خفیہ ایجنسی ساواک نے کبھی بھی علماء دین کو اپنے لئے سنجیدہ خطرہ تصور نہیں کیا۔

یہ دعوی ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ حکومت کے خلاف عوام کو متحد کرنے میں علماء دین خاص طور پر امام خمینی کی قیادت کے خطرے کو شاہی حکومت اچھی طرح درک کرتی تھی اور یہی وجہ تھی کہ شاہی حکومت نے علماء دین خاص طور پر امام خمینی کے خلاف متعدد جرائم کا ارتکاب کیا اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کئے ۔

محمد رضا شاہ کے 37 سالہ دور اقتدار میں علماء دین کے ساتھ متعدد قسم کے ناروا سلوک کئے گئے ۔ فروردین 1340 ہجری شمسی میں آیت اللہ بروجردی کی مداخلت کے بعد، شاہ مراجع کرام کے مرکز کو ایران سے عراق منتقل کرنا چاہتا تھا۔

اس دور میں شاہ نے کھل کر علماء دین کے خلاف محاذ آرائی کی تھی ۔ محمد رضا پہلوی گرچہ نہیں چاہتا تھا کہ ملک میں کوئی عالم دین طاقتور ہو ۔ علماء خاص طور پر ایران میں موجود علماء کی شدید مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے اس نے علماء دین کی سرکوبی کی اور ان کی توہین کی ۔

امام خمینی پہلو دوم کے دور اقتدار میں 15 برسوں تک جیل میں رہے یا ملک بدر رہے ۔ علماء کے مقابلے میں اس سلوک سے پتہ چلتا ہے کہ محمد رضا شاہ، عوام کو حکومت کے خلاف کرنے میں علماء کی طاقت خاص طور پر امام خمینی کی طاقت کو سنجیدگی سے لے رہا تھا تاہم اس نے صحیح تدبیر اختیار کرنے کے بجائے علماء کی سرکوبی کا راستہ اختیار کیا  اور علماء کی یہی سرکوبی اس کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی ۔

ٹیگس