Jun ۲۱, ۲۰۱۷ ۰۸:۵۰ Asia/Tehran
  • قطر کا سعودی عرب کو دو ٹوک جواب

قطر نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب سمیت اپنے دیگر پڑوسی ممالک سے اس وقت تک کوئی مذاکرات نہیں کرے گا، جب ان پر 2 ہفتے قبل لگائی گئی پابندیاں نہیں ہٹائی جاتیں۔

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا ہے کہ دوحہ اب بھی سمجھتا ہے کہ معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔

سعودی عرب، متحدہ عرت امارات (یو اے ای)، مصر اور بحرین سمیت 6 ممالک نے 2 ہفتے قبل قطر پر دہشت گردی کی معاونت کے الزامات لگا کر سفارتی و تجارتی تعلقات ختم کردئیے تھے۔

ان ممالک نے اعلان کیا تھا کہ قطر کے خلاف پابندیاں طویل ہوسکتی ہیں، یہ اس وقت تک برقرار رہیں گی، جب تک آنے والے دنوں میں اعلان کردہ عرب طاقت کے منصوبے کو دوحہ قبول نہیں کرلیتا۔

قطر نے اپنے پڑوسی ممالک کی جانب سے دہشت گردوں کی معاونت اور ایران سے قریبی تعلقات کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

اس تنازع سے مشرق وسطیٰ میں امریکا کے اہم اتحادیوں کے آپس کے معاملات پیچیدہ ہوگئے ہیں، جب کہ اس کشیدگی پر امریکی صدر اور امریکی اداروں میں بھی اختلاف نظر آتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ قطر کے خلاف سخت جذبات رکھتے ہیں، جب کہ امریکی محکمہ خارجہ اور دفاع معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔

پابندیوں کے 2 ہفتے بعد قطر نے 19 جون کو ترکی کی افواج کے ساتھ جنگی مشقیں کرکے اپنی طاقت کا بھی مظاہرہ کیا ہے۔

اس سارے تنازع میں جہاں قطر کے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں، وہیں اسے اہم ترین اسلامی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔

 

ٹیگس