Jun ۲۵, ۲۰۱۷ ۱۰:۵۶ Asia/Tehran
  • الوداع رمضان المبارک الوداع

آج 30 رمضان المبارک ہے۔ یعنی آج مغفرت اور ماہ مہمانی خدا رمضان المبارک کا آخری دن ہے۔

رمضان المبارک کے بعد ہمارے سامنے یہ امتحان ہے کہ کیا ہم کم کھاتے، کم سوتے، کم بولتے اور اپنے نفس کی  کس طرح حفاظت کرتے ہیں یا پھر پہلے کی طرح پھر ویسے ہی زندگی گزارنا شروع کر دیتے ہیں ۔ ؟

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے: ’’ تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پا سکتے جب تک کہ تم اپنی پسندیدہ ترین چیز اللہ کی راہ میں نہ دے دو۔‘‘

کھانا، پینا، آرام اور نفس کی بے لگام آزادی سے بڑھ کر انسان کی پسندیدہ چیز اور کیا ہوگی۔ ؟

کم کھانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مطلوبہ ضروری غذائیت کو ہی فراموش کر بیٹھیں۔ کم کھانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے  نفس  کی حفاظت کریں اور اس حوالے سے حرام و حلال میں فرق کریں اور حرام سے اجتناب کریں۔

ضرورت کے مطابق مال و دولت کا تو حکم ہے مگر دراصل یہ مال و دولت کی بے لگام ہوس ہے جس سے ہمیں چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے اس لئے کہ جب ایک انسان پورے مہینے بہت کچھ نہ کھا کر اور نہ پی کر بھی زندہ رہ سکتا ہے تو زیادہ سے زیادہ کی ہوس کیا معنی رکھتی ہے۔ ؟

کم سے کم سونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ جسمانی آرام کو اپنی زندگی سے خارج ہی کر دیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے نظام الاوقات کو کس طرح بہترین استعمال کرکے عبادت کا اہتمام کرتے ہیں اور اللہ کی خاطر کس قدر اپنے آرام اور بے سرو پا محفلوں سے دامن بچا تے ہوئے، اللہ کے سامنے حاضر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

سورہ مزمل آیت6 : ’’ بے شک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لیے انتہائی مناسب اور بات کو بالکل درست کر دینے والا ہے۔‘‘

کم بولنا زیادہ غور کرنے سے عبارت ہے۔ رمضان المبارک میں شبھائے قدر میں صبح صادق تک اللہ سے راز و نیاز کرنے کا اصل مقصد یہی ہے کہ آپ دنیا و مافیہا سے الگ اپنے اللہ سے لو لگا لیتے ہیں اور اس دنیا اور اخروی دنیا سے متعلق سوالات پر غور کرتے ہیں اور اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے نفس کی حفاظت کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں۔

غور کرنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ جیسے رمضان المبارک میں اپنے روزے کی حفاظت کے لیے اس بات کو ملحوظ ِ خاطر رکھتے ہیں کہ آپ سے کوئی ایسا کام سر زد نہ ہو جائے جو اللہ کو ناپسند ہو مبادا آپ کا روزہ باطل ہوجائے، بالکل اسی طرح ہمیں رمضان المبارک کے بعد بھی اپنے نفس کی اسی طرح حفاظت کرنی چاہئیے ۔

رمضان المبارک نے ہمیں یہ درس بھی دیا ہے کہ بھوک، پیاس اورمادی آسائشیں کسی بھی طور ہم پراثرانداز نہیں ہو سکتیں۔

سورہ العمران آیت 186: یقینا ً تمہارے اموال اور نفس سے تمہاری آزمائش کی جائے گی۔ آپؐ کی حدیث کے مطابق تو ایمان مکمل ہی تب ہوتا ہے جب ہم اپنے مسلمان بھائی کے لیے بھی وہی پسند کریں جو اپنے لیے کرتے ہیں۔

ہماری زندگی کا مقصد حقوق اللہ اور حقوق العباد کی معیاری تکمیل ہے۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد واضح ہیں اور آپؐ کی صورت ان حقوق کی ادائیگی کا معیار بھی واضح ہے۔

علوم ِ قرآن و حدیث کا مقصد یہی ہے کہ ان کے ذریعے حقوق اللہ اور حقوق العباد کو اس انداز میں پیش کیا جائے کہ عام لوگوں کو یہ صراط ِ مستقیم، ان کی اپنی زندگی کے تناظر میں بالکل صاف نظر آئے اور یوں زندگی میں پیش آمدہ کسی دو راہے پر صراط ِ مستقیم طے کرنے کا امکان میسر رہے۔ لیکن صراط ِ مستقیم پر چلنے کے بعد بھی کامیابی اللہ کی مرضی پر منحصر ہے۔

ہر انسان بچپن سے لڑکپن اور جوانی سے ادھیڑ عمر تک اور پھر بڑھاپے تک، صراط ِ مستقیم کو طے کرنے کے عمل سے دوچار رہتا ہے اور ماہ مبارک رمضان نفس کی طہارت کیلئے بہترین مہینہ ہے۔ اوردرس ہائے رمضان المبارک بے شمار ہیں مگر ان سب کا مقصد و منتہا یہی ہے کہ اہم کس قدرانہیں اہتمام اور شوق سے اپنی عملی زندگی میں جاری کرتے ہیں ۔

جب بڑے بڑے شیطان رمضان کے بعد آزاد ہوں گے تو ایسی صورت میں ہمیں اپنے نفس کی زبردست نگرانی کرنا ہوگی یوں ہمارا امتحان اور بھی سخت اور محتاط رویوں کا متقاضی ہوگا۔

ٹیگس