Aug ۲۰, ۲۰۱۷ ۱۵:۴۲ Asia/Tehran
  • عراقی شہر تلعفرکی آزادی کے لیے آپریشن کا حکم

عراق کے وزیراعظم اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر حیدرالعبادی نے صوبہ نینوا کے شہر تلعفر کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے کے لئے فوجی کارروائیوں کا فرمان جاری کردیا اور داعش کو آزاد کرانے کی کارروائیاں اتوارکی صبح سے شروع ہوگئی ہیں۔

عراق کے صوبہ نینوا کا شہر تلعفر موصل کے مغرب میں پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جس پر داعش کا قبضہ ہے۔
 اس شہر کو آزاد کرانے کے لئے عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے اتوار کی صبح مسلح افواج کوفرمان جاری کردیا ہے۔
حیدرالعبادی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسلح افواج کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ ترکمن آبادی والے شہر تلعفر کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے کے لئے اپنی کارروائیاں شروع کردیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تلعفر پر داعش کے خلاف حملہ کئی جانب سے شروع کیا جائے اور جب تک عراق میں داعش کو شکست نہیں ہوجاتی عراقی افواج کا آپریشن جاری رہے گا۔
عراقی وزیراعظم اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے تلعفر میں داعش کے خلاف آپریشن میں مصروف عراقی افواج کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کو آپ کی فتح و کامیابی کا انتظار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تلعفر میں داعش کے خلاف آپریشن میں عراق کی مسلح افواج کے سبھی ارکان فوج، عوامی رضاکارفورس، فیڈرل پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس سب شامل ہیں۔
اس سے پہلے ہفتے کو عراقی ذرائع نے بھی خبردی ہے کہ تلعفر کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے کی کارروائیاں بہت جلد شروع ہونے والی ہیں جس میں سبھی فورسز منجملہ الحشد الشعبی بھی شامل ہو گی۔
پچھلے کئی روز سے تلعفر میں موجود داعش کے سرغنے بڑی تعداد میں اپنے ٹھکانے تیزی کے ساتھ تبدیل کر رہے تھے۔
عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش کے سرغنے اپنےگھروالوں کو تلعفر کے باشندوں کے درمیان روپوش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اس وقت عراق کے تین شہر حویجہ، القائم اور تلعفر پرداعش کا قبضہ ہے۔
تلعفر بھی ان شہروں میں شامل ہے جن پر داعش نے جون دوہزار چودہ میں قبضہ کیا تھا۔
تاہم موصل شہر کی آزادی کی کارروائیوں کے آغاز کے پہلے ہی مرحلے میں الحشد الشعبی نے اس شہر کا محاصرہ کرلیا تھا جو اب تک جاری ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تلعفر کی آزادی کی کارروائیوں کا آغاز داعش کے خلاف جنگ کو جاری رکھنے کے تعلق سے عراقی عوام کے پختہ عزم کو ظاہر کرتاہے۔
تلعفر کی آزادی کی کارروائیوں میں عراق کی عوامی رضاکارفورس الحشد الشعبی بھی شریک ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس عوامی فورس کے خلاف ملک کے اندر اغیار سے وابستہ بعض حلقوں اور علاقے کی بعض حکومتوں کی سازشیں ناکام ہوگئی ہیں جو داعش کے خلاف جنگ اورآپریشن سے عوامی رضاکارفورس کو دور کرنے کی غرض سے کی جارہی تھیں۔
عوامی رضاکارفورس الحشد الشعبی عراق کے مختلف گروہوں اور مسالک کے نوجوانوں پر مشتمل ہے جو موصل پر داعش کے قبضے کے بعد دس جون دوہزار چودہ کو عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے حکم سے تشکیل پائی۔
عراقی پارلیمنٹ نے بھی سولہ نومبر دوہزار سولہ کو واضح اکثریت سے عوامی رضاکار فورس کو عراق کی مسلح افواج کا حصہ قراردے دیا اور جس طرح سے داعش کے خلاف جنگ میں الحشدالشعبی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے اس یہ ثابت ہوگیا ہے کہ یہ فورس عراق کے دفاعی شعبے میں قانونی حثیت کی مالک ہے۔

ٹیگس