Sep ۱۰, ۲۰۱۷ ۰۷:۳۶ Asia/Tehran
  • سعودی عرب اور قطر کے مابین تناو میں شدت

سعودی عرب اور قطر کے مابین تناو میں شدت کے بعد دونوں ملکوں کے مابین کسی بھی قسم کے مذاکرات قبل از وقت شکست سے دوچار ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز سعودی عرب اور قطر کے درمیان رابطہ ہوا تھا جس میں گزشتہ چند ماہ سے جاری بحران کو ختم کرنے پر بات چیت کی گئی تاہم اس سلسلے میں قطری میڈیا کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ پر سعودی عرب نے اعتراض کیا اور مذاکراتی عمل معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر اور سعودی عرب سے علیحدہ علیحدہ بات کی جس کے بعد قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد آل ثانی اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان بھی ٹیلیفونی رابطہ ہوا۔ اس رابطے کو قطر سعودی عرب تنازع کے خاتمے میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا تھا لیکن ٹیلیفونی رابطے کے بعد دونوں ملکوں کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ جاری کی کہ دونوں رہنماؤں نے تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔

سعودی پریس ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ قطری امیر نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر سعودی عرب اور دیگر تین ممالک کے مطالبات پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں جبکہ دوسری جانب قطری نیوز ایجنسی نے اس سلسلے میں اپنی رپورٹ میں کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دونوں ملکوں کے درمیان متنازع معاملات کو حل کرنے کے لیے دو نمائندگان کی تقرری کی تجویز پیش کی ہے جس سے کسی ملک کی خود مختاری کو نقصان نہ پہنچے۔

اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے فوراً بعد سعودی عرب اور قطر کے درمیان جاری ہر طرح کے مذاکرات فوری طور پر معطل ہو گئے۔

واضح رہے کہ رواں برس 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ اس سے بعد یمن، لیبیا اور مالدیپ نے بھی قطر سے اپنے تعلقات توڑ لئے تھے۔

عرب ممالک نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگایا تھا اور سعودی عرب نے قطر کے ساتھ اپنے زمینی، بحری اور فضائی رابطے بھی منقطع کر دیے تھے۔ قطر نے ان الزامات کومسترد کرتے ہوئے انھیں سیاسی مطالبہ قرار دیتے ہوئے اسے قطر کے امور میں سعودی مداخلت قرار دیا تھا۔

ٹیگس