Sep ۱۹, ۲۰۱۷ ۱۱:۴۷ Asia/Tehran
  • سعودی عرب: اسرائیل سے قربت اوراسلامی ممالک سے دوری کی پالیسی پر گامزن

سعودی عرب کی اسلامی ممالک سے دوری اور اسرائیل کے ساتھ قربت روز بروز بڑھتی چلی جا رہی ہے۔

مہرخبررساں ایجنسی نے مڈل ایسٹ آئی  کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ سعودی عرب کی اسلامی ممالک سے دوری اور اسرائیل کے ساتھ قربت روز بروز بڑھ رہی ہے اورامریکہ میں تعینات متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ کی ایک ای میل منظرعام پر آئی ہے جس میں تہلکہ خیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ سعودی عرب 2015 ء میں قطر پر قبضہ کرنا چاہتا تھا لیکن شاہ عبداللہ کے انتقال کی وجہ سے اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب قطر کی طرف سے دہشت گردوں کی مبینہ حمایت کے مسئلے سے نجات کے لیے یہ کام کرنے جا رہا تھا۔

امریکی سفارت کار ایلیٹ ابرامس کو لکھی گئی ای میل میں امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے مزید لکھا ہے کہ قطر کو فتح کرلینے سے ہر مسئلہ مکمل طور پر حل ہو جائے گا۔

 جوابی ای میل میں امریکی سفارتکار ایلیٹ ابرامس پوچھتا ہے کہ میں یہ سن کر حیران ہوا ہوں۔ حیرت ہے کہ مجھے اس کا علم نہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ کتنا مشکل ہوگا؟ ابرامس کا یہ سوال قطری شہریوں کی مزاحمت کے حوالے سے تھا۔ جواب میں یوسف العتیبہ لکھتے ہیں کہ قطر کی مقامی آبادی صرف اڑھائی سے 3لاکھ ہےاورغیرملکی بالکل مزاحمت نہیں کریں گے۔

 ہم غیر ملکی باشندوں اور پولیس کو مراعات دینے کا وعدہ کریں گے اور کون ہے جو موت سے لڑنے کی ہمت کرسکتا ہے۔ یہ بالکل آسان ہے؟

اس کے جواب میں امریکی سفارتکار ایلیٹ  ابرامس لکھتا ہے کہ  اوبامہ اس کام کو پسند نہیں کریں گے لیکن نیا شخص ( ڈونلڈ ٹرمپ) قطر پر سعودی فوج کے قبضے کو سپورٹ کرے گا۔ جوابی ای میل میں یوسف العتیبہ ابرامس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہتے ہیں ”بالکل“ ۔

رپورٹ کے مطابق مڈل ایسٹ آئی نے اس پر ردعمل کے لیے امریکہ میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے سے رابطہ کیا جس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ فی الحال ہم ان ای میلز کی تصدیق یا تردید کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

 ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے قطر پر حملے کا منصوبہ 2 سال پہلے بنایا تھا اس پر اس نے 2 سال بعد عمل کیا جبکہ بعض ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے 2 سال پہلے منصوبہ کا رخ قطر کے بجائے یمن کی طرف موڑدیا گیا اور آج یمن کے نہتے عوام سعودی عرب کی بربریت اور جارحیت کا شکار ہیں۔

واضح رہے کہ العتیبہ اور ابرامس کی ای میل کے ذریعے ہونے والی یہ گفتگو ایسے وقت منظر عام پر آئی ہے جب سعودی عرب اور قطر کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

 

ٹیگس