Oct ۰۱, ۲۰۱۷ ۰۹:۱۷ Asia/Tehran
  • پاکستان و ہندوستان میں عاشورائے حسینی کے جلوس

پاکستان وہندوستان میں سخت سکیورٹی میں عاشورا کے جلوس برآمد ہوئے ہیں۔

ہندوستان اور پاکستان کے دارالحکومت سمیت ملک بھر میں آج یوم عاشورہ عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے مرکزی مجلس اور جلوس کے لئے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں، جلوس کے راستوں پر عمارتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات کر دئیے گئے ہیں۔

دونوں ممالک کے تمام شہروں کے جلوس اپنے روایتی راستوں سے برآمد ہوکر اپنے مقررہ مقام پر اختتام پذیر ہوں گے جبکہ پاکستان کے مختلف شہروں میں موبائل فون سروس معطل اور ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے، جلوسوں کی سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، ہیلی کاپٹرز کے ذریعے جلوسوں کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔

 وزارت داخلہ میں خصوصی مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا گیا، 10 اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، راولپنڈی اسلام آباد میٹرو سروس معطل ہے، بغیر اجازت سبیلیں لگانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

جلوس کے راستوں میں بغیر اجازت پانی اور دودھ کی سبیلیں لگانے اور نیاز تقسیم کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

عاشورائے حسینی کے موقع پر پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے اپنے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہدائے کربلا نے ظلم و جبر کے خلاف ڈٹ جانے کا حوصلہ دیا۔

پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے یومِ عاشورہ پر اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ شہدائے کربلا کی عظیم قربانی کے مقاصد اور حکمت عملی کو پیش ِ نظر رکھنا چاہیے،ان سے ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی ملتی ہے۔ شہدائے کربلا نے مظلوم انسانیت کو ظالمانہ نظام کے خاتمے اور ظلم و جبر کے خلاف ڈٹ جانے کا حوصلہ اور حق نوائی کا بے مثال درس دیا۔ شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں نے دین اسلام کے آفاقی اصولوں صبر، تحمل و برداشت کو قیامت تک کے لئے زندہ کردیا ۔

حضرت امام حسین (ع) کی زندگی کے سنہری اصولوں کو اپنا کر پر امن معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے۔ صدرممنون حسین نے اپنے پیغام میں کہا کہ شہید کربلا حضرت امام حسین (ع) ان کے خانوادے اور رفقاء کی عظیم قربانی کی یاد مناتے ہوئے اس کے مقاصد اور حکمت عملی کو پیش ِ نظر رکھنا چاہیے، اس میں عالم انسانیت اور بالخصوص ہمارے گوناں گوں مسائل کا حل مضمر ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ شہادت امام حسین (ع) کی عظیم قربانی سے ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی ملتی ہے۔

سانحہ کربلا کا دوسرا اور اہم ترین سبق یہ ہے کہ معاشرے اور ریاست کے معاملات چند افراد یا کسی گروہ کی خواہشات کے تابع نہیں کیے جا سکتے کیونکہ ان امور کا براہ راست تعلق شرف انسانی ، انسانی آزادی اور فلاح انسانیت کے عظیم مقاصد سے ہے جنہیں اسلام کے زریں اصولوں کے تحت مشاورت اور اجتماعیت کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کےسابق صدرِ آصف علی زرداری اور مجلس وحدت مسلمین کے سکریٹری جنرل علامہ راجا ناصرعباس جعفری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عوام کو چاہیے کہ ظلم اور ناانصافی کے خلاف مزاحمت کے لئے حضرت امام حسین (ع) کی پیروی کریں ۔ آج ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ظالم کے خلاف آخری دم تک لڑیں گے۔

ٹیگس