Jan ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۹:۳۱ Asia/Tehran
  • یہ ہیں خادم حرمین شریفین کے کارنامے!

یمن پر مسلط کردہ قبیلۂ آل سعود کی جنگ پر ایک طائرانہ نظر!

  • مارچ ۲۰۱۵ میں امریکہ اور صیہونیت کی نیابت میں (انکے اشاروں پر) سعودی عرب نے یمن پر اپنی جارحیت کا آغاز کیا۔
  • عالم اسلام میں  ایک غریب ملک  سمجھے جانے والے یمن پر ہونے والی اس جارحیت میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر، مراکش، سوڈان، کویت ، قطر اور سومالیہ نے سعودی عرب کے اتحادی کے طور پر شرکت کی۔البتہ بعد میں بعض ممالک سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے اس اتحاد سے باہر نکل آئے۔
  • سعودی عرب نے یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ سے مقابلہ کرنے اور اسے نیست و نابود کرنے کے بہانے اس جارحیت کا آغاز کیا اور مارچ دو ہزار پندرہ سے اب تک مسلسل ہوائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
  • اس جنگ میں مغربی ممالک بالخصوص امریکہ ، برطانیہ اور اسرائیل نے اپنے ہتھیار سعودی عرب کو بیچ کر کھربوں ڈالر کا منافعہ کمایا۔
  • آغاز جارحیت سے لے کر اب تک  ۳۵  ہزار سے زائد یمنی عوام شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔
  • انسانی حقوق کے دعویدار عالمی اداروں کی خاموشی آخری چند مہینوں میں ٹوٹی ضرور مگر اب تک کوئی بھی اعتراض سعودی عرب کو یمن پر روزانہ ہو رہے ہوائی حملوں سے نہیں روک پایا ہے۔
  • ہزاروں کی تعداد میں جانی نقصان کے علاوہ اب تک چار سو زائد ہسپتال اور طبی مراکز ہوائی حملوں کے نتیجہ میں زمیں بوس ہو چکے ہیں۔
  • ان حملوں کے ساتھ ساتھ سعودی عرب نے یمن کی پوری طریقہ سے ناکہ بندی کی ہوئی ہے اور وہ اس ملک میں زخموں، بیماریوں اور بھوک سے تڑپ رہے لاکھوں یمنی عوام تک غذائی اور طبی اشیا نہیں پہونچنے دے رہا!
  • دس لاکھ سے زائد یمنی عوام وبائی امراض کی لپیٹ میں آچکے ہیں جن میں سے  اب تک  دو ہزار دو سو چھتیس افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
  • ایک یمنی ذریعہ کے مطابق لفظ ’’المیہ‘‘ یمن میں جاری بحرانی صورتحال کو بتانے کے لئے بہت چھوٹا لفظ ہے ۔اُسکے بقول دنیا والے خوب سمجھ سکتے ہیں کہ ایک ملک کے نوے لاکھ عوام اگر بھکمری اور قحط کا شکار ہو جائیں تو اسکا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟!
  • اس یمنی شخصیت کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر غذائی اور طبی امداد یمن نہ پہونچی تو انکی جان خطرے میں پڑ جائے گی اور مجھے نہیں معلوم مستقبل میں رقم ہونے والی تاریخ میں یہ بات کیسے لکھی جائے گی کہ اکیسویں صدی میں  دس لاکھ یمنی بچے بھوک کی خاطر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
  • یونیسف کی تازہ ترین رپورٹ کے بطابق صرف سنہ ۲۰۱۶ میں سعودی جارحیت کے نتیجے میں ۲۳ ہزار یمنی نوزائیدہ معصوم بچے لمقۂ اجل بنے ہیں۔
  • اس وقت پانچ لاکھ یمنی بچے اپنی موت کے انتظار میں ہیں مگر طاقت کے نشہ میں چور قبیلہ آل سعود امریکا کے ساتھ مل کر  ’’رقص شمشیر‘‘ کرتے ہوئے کیمروں کے سامنے تِھرَک کر خادم حرمین شریفین ہونے کی دھجیاں اڑاتا ہے!

ٹیگس