Jan ۱۶, ۲۰۱۸ ۱۸:۱۱ Asia/Tehran
  • یمن کے رہائشی علاقوں پر وحشیانہ سعودی جارحیت

یمن پر سعودی عرب کی وحشیانہ فوجی جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے جبکہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوابی حملوں میں جارح سعودی اتحاد کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔

جارح سعودی عرب نے یمن کے مختلف علاقوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بناتے ہوئے صوبہ صعدہ میں غیر فوجی اور رہائشی علاقوں پر میزائل حملے اور شدید گولہ باری کی ہے جس میں یمنی عوام کے رہائشی مکانات اور زرعی اراضی کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے اسی طرح سرحدی شہر غمر کے علاقے غور پر راکٹوں سے حملہ کیا اور توپ کے گولے برسائے۔یمن کے مختلف سرحدی شہر منجملہ شدا، رازح، الظاہر اور منبہ بارہا سعودی فوج کے راکٹ اور میزائل حملوں کا نشانہ بنے ہیں اور ان حملوں میں سیکڑوں عام شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں۔یمن سے ہی ایک اور خبر یہ ہے کہ سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں نے شمالی یمن میں عمران میں حرف سفیان کے علاقے العمالقہ کی فوجی چھاؤنی پر چار بار بمباری کی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ یمن میں جنگ کی خبروں کی اطلاع رسانی کے مرکز نے مغربی جنگی محاذ پر سعودی اتحاد کے فوجیوں کے تباہ ہونے والے جنگی ساز و سامان اور فوجی گاڑیوں کی تصاویر نشر کی ہیں اور اعلان کیا ہے کہ جوابی کارروائیوں میں یمن میں سعودی اتحاد کے فوجیوں کے نقصانات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ان تصاویر میں متحدہ عرب امارات سے متعلق ایک بکتر بند گاڑی کو بھی دکھایا گیا ہے جو یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ہاتھوں تباہ ہوئی ہے۔ اور بھی ایسی تصاویر موجود ہیں کہ جن سے پتہ چلتا ہے کہ یمنی فوج نے سعودی اتحاد کی ان فوجی گاڑیوں کو تعاقب کرتے ہوئے تباہ کیا ہے۔یمنی فوج نے امریکہ، اسرائیل، آل سعود اور ان کے آلہ کاروں کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے ملک سے دشمن عناصر کا صفایا کرنے کے لئے اپنے مستحکم عزم اور پامردی و استقامت پر تاکید کی ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کی حمایت سے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کو اپنی وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے جس میں اب تک تیس ہزار سے زائد یمنی شہری شہید و زخمی اور دسیوں لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ سعودی عرب کی جانب سے اس غریب عرب ملک کے جاری محاصرے کی بنا پر اس ملک میں غذائی اشیا اور دواؤں کی بھی شدید قلت ہے اور اس وجہ سے بھی عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

ٹیگس