Apr ۲۸, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۹ Asia/Tehran
  • نائیجیریا: علامہ زکزکی نے رہائی مشروط پیشکش ٹھکرادی

نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قائد علامہ ابراہیم زکزکی نے حکومت کی جانب سے مشروط رہائی کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی طور اس ملک کے فوجی حکام سے گفتگو نہیں کریں گے۔

نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قائد آیت اللہ ابراہیم زکزکی نے اپنے بیٹے سے ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ ایسے حکام سے جو ان کی بات اور تجاویز کو اہمیت نہیں دیتے کس طرح گفتگو کی جا سکتی ہے۔

علامہ ابراہیم زکزکی نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں نائیجیریا کی حکومت کی جانب سے مشروط رہائی کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی طور اس ملک کے فوجی حکام سے گفتگو نہیں کریں گے۔

بتایا جاتا ہے کہ نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قائد آیت اللہ زکزکی کی طبیعت ناساز ہے اور وہ چلنے پھرنے کے بھی قابل نہیں ہیں۔

نائیجیریا کی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کی فوری رہائی کا حکم جاری کیا لیکن صدر محمدو بوہاری کی حکومت، فوج کے دباؤ کی وجہ سے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد سے گریز کر رہی ہے۔

علامہ ابراہیم زکزکی نے اپنے بیٹے سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ سعودی عرب نے سن دوہزار پندرہ میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے لئے نائجیریا کی فوج کو بھاری رقم دی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ  نائیجیریا کی فوج نے دسمبر دو ہزار پندرہ میں صوبے کادونا کے شہر زاریا میں واقع امام بارگاہ بقیت اللہ پر اس وقت حملہ کر دیا تھا جب بڑی تعداد میں لوگ چہلم حضرت امام حسین(ع) کی عزاداری میں شریک تھے۔

فوج کے حملے میں بڑی تعداد میں عزادار شہید اور آیت اللہ زکزکی اور ان کی اہلیہ سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ نائیجیریا کی فوج نے علامہ زکزکی اور ان کی اہلیہ کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا تھا اور وہ اس وقت سے بدستور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔

دوسری جانب نائیجیریا کی اسلامی تحریک نے علامہ ابراہیم  زکزکی کے خلاف حکومتی الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔ نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے ترجمان عبداللہی یولا نے فرانس پرس سے گفتگو میں علامہ زکزکی کے خلاف حکومتی الزامات کو بے بنیاد اور ثبوت وشواہد سے عاری بتایا ہے۔

ٹیگس