Jun ۰۷, ۲۰۱۸ ۰۵:۲۷ Asia/Tehran
  • عالمی یوم القدس کی اہمیت

اس سال عالمی یوم قدس خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ امریکہ کی سربراہی میں تسلط پسند نظام بعض رجعت پسند عرب حکومتوں اور غاصب صیہونی حکومت کے باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعہ بیت المقدس اور مسئلۂ فلسطین کو پس پشت ڈالنا چاہتا ہے۔

بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے جدت پسندی کے ساتھ ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو عالمی یوم قدس قرار دے کر دنیا والوں کی توجہ مسئلۂ فلسطین کی طرف مبذول کی اور تاکید فرمائی کہ فلسطینیوں کے اہداف کے پیش نظر مسئلۂ فلسطین عالم اسلام کا اولین اور سب سے بڑا مسئلہ ہے اور صیہونی حکومت عالم عرب اور اسلامی امت کی سب سے بڑی دشمن ہے۔

بیت المققدس اور مسئلۂ فلسطین کی طرف امام خمینی (رح) کی توجہ نے قدس شریف اور فلسطینیوں کے اہداف کو فراموش کرنے کی عرب، امریکی اور صیہونی سازش کو نقش بر آب کردیا اور آج امام خمینی (رح) کی دور اندیشی کی وجہ سے تحریک انتفاضہ نے ساز باز کے عمل پر غلبہ حاصل کرلیا ہے۔ انتفاضہ کے قالب میں وجود میں آنے والی فلسطینیوں کی استقامت نے سرزمین فلسطین میں طاقت کے توازن کو بدل کر رکھ دیا ہے اور غاصب اسرائیلی حکومت کے ساتھ سازباز کی پالیسی کو ناکام بنادیا ہے۔

مغربی ایشیا کے موجودہ حالات، خاص طور سے دہشت گردی کا سنگین چیلنج اور خطے کے ممالک کو مختلف بحرانوں میں الجھانا، امریکہ اور صیہونی حکومت کی سربراہی میں تسلط پسند نظام کی منصوبہ بند سازش ہے تاکہ مسئلۂ بیت المقدس اور فلسطینی اہداف عالم اسلام کی اولین ترجیح کی حیثیت سے پیش نظر نہ رہیں ۔ اس سازش کا اصل ہدف عالم اسلام کو اندرونی مسائل میں الجھائے رکھنا ہے تاکہ عالم اسلام کے سب سے بڑے دشمن کی حیثیت سے صیہونی حکومت کی طرف توجہ کم سے کم رہے بلکہ دوست اور دشمن میں بھی فرق نہ رہے۔

آج سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک امریکہ کے ساتھ مل کر اسرائیل کے ساتھ ساز باز کے عمل میں ایران کو، جو مظلوم ملت فلسطین اور امت اسلامیہ کا سچا دوست اور خیر خواہ رہا ہے، دشمن کے طور پر اور ظالم اور بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کو، بزعم خود، دوست بنا کر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ اسی منصوبہ بند سازش کے پیش نظر اس سال عالمی یوم قدس خاص اور بہت اہمیت کا حامل ہے۔

ٹیگس