Jun ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۰:۳۷ Asia/Tehran
  • کیا یمن کی دلدل میں پھنس رہی ہیں جارح طاقتیں؟

یمن کی عوام تحریک انصار اللہ کا کہنا ہے کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے اب تک کوئی خاص کام نہیں کیا بلکہ وہ ایک طرح سے یہ کوشش کر رہے ہیں یمن پر جاری حملوں کا جواز پیش کریں، اس طرح سابق مندوب اور موجودہ نمائندے میں کوئی فرق نہیں ہے۔

انصار اللہ نے کہا ہے کہ اس وقت امریکا، برطانیہ اور فرانس کے بحری جہاز یمن کے ساحلوں کے قریب حملوں کے لئے تیار کھڑے ہیں اور سعودی عرب کے جنگی جہاز ان کی مدد کر رہے ہیں۔

یمن کے حالات پر نظر ڈالنے سے پتا چلتا ہے کہ سعودی عرب کے فوجی حملے اور مغربی حکومتوں کی مفاد پرستی، بحران یمن کے جاری رہنے کا اصل سبب ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ جو تجویز اور راہ حل پیش کر رہا ہے وہ سب اس فوجی حملے کا منطقی جواز پیش کرنے والا ہے۔

سعودی عرب نے یمن کی الحدیدہ بندرگاہ کے بارے میں چھوٹا الزام عائد کیا ہے کہ اس راستے سے یمن میں ہتھیار اور فوجی ساز و سامان کی ترسیل ہوتی ہے۔ سعودی عرب نے اسی الزام کے بہانے اس علاقے کو فوجی علاقہ قرار دے دیا اور یہاں وسیع حملوں کی تیاری کی جا رہی ہے، حالانکہ سعودی عرب کے اصل مقصد یہ ہے کہ اس بندرگاہ کے بند کر دے تاکہ یمن کے عوام میں تحریک انصار اللہ کے خلاف غم و غصہ پیدا ہو۔

افسوناک پہلو یہ ہے کہ اس معاملے میں سعودی عرب اور امریکا، اقوام متحدہ کو بھی استعمال کر رہے ہیں۔ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سابق نمائندے اسماعیل ولد شیخ پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ سعودی عرب کے اشارے پر کام کر رہے ہیں۔ اس مندوب کو بدل کر اس ان کا مقام مارٹن گریفٹس کو دیا گیا تاہم سعودی عرب کے شدید دباؤ کی وجہ سے یہ مندوب بھی انصاف کے تقاضوں پر کھرے نہیں اتر پا رہے ہیں۔

تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک بدر الدین الحوثی کا کہناہے کہ الحدیدہ کی جنگ میں اسرائیل، امریکا اور سعودی عرب ایک ساتھ مل گئے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات بھی پوری طرح سے اس جنگ میں شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسان دوستانہ امداد پہنچنے کا یہی ایک واحد راستہ ہے اور اس جنگ میں امریکا اور اسرائیل کی جانب سے سعودی عرب کی بھرپور مدد کی جا رہی ہے کہ وہ اس بندرگاہ پر قبضہ کر لے۔  عبد الملک الحوثی کا کہنا تھا کہ مغربی ساحل پر ہونے والی جنگ جارح فوجیوں کے لئے دلدل بن جائے گی جس میں غرق ہوکر حملہ آور ہلاک ہو جائیں گے۔

عبد الملک الحوثی کے بیان سے صاف ظاہر ہے کہ جارح طاقتیں اپنا ہدف کبھی بھی پورا نہیں کر سکیں گی۔

ٹیگس