Jul ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۵ Asia/Tehran
  • کاش میں بھی یمنی مجاہدوں کے ساتھ ہوتا : نصراللہ

یمن میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی محبوبیت بڑھتی جا رہی ہے اور انکی تقاریر کا خاصا اثر یمنی عوام میں دیکھنےکو ملتا ہے۔

یمن کے قبیلہ ’’ارحب‘‘ کے دلیر جوانوں نے ’’ شہدا کے سردار (شہید صالح الصماد) سے وفاداری‘‘ عنوان کے تحت ایک عظیم الشان اجتماع کیا جس میں انہوں نے سعودی عرب اور دیگر جارح ممالک کے خلاف لڑنے کے لئے اپنی بھرپور آمادگی کا اعلان کیا۔

اس باشکوہ اجتماع میں ارحب قبیلہ والوں نے مغربی ساحل کے محاذ پر لڑ رہے یمنی مجاہدوں کے لئے مالی و غیر مالی امداد اکٹھا کر کے اسے ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کیا۔

انہوں نے اس اجتماع میں لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری سید حسن نصر اللہ کے اُس بیان کا استقبال اور قدردانی بھی کی جس میں انہوں نے سعودی و امریکی اتحاد کے خلاف برسر پیکار یمنی مجاہدوں کو مخاطب کر کے یہ آرزو ظاہر کی تھی کہ ’’اے کاش میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ ہوتا،کاش میں بھی ایک مجاہد کی طرح آپ کے عزیر و گرانقدر اور شجاع قائد کے پرچم تلے آپ لوگوں کے ہمراہ محاذ پر حاضر ہوتا۔

یمنی ذرائع کے مطابق یمن کے مغربی ساحل پر بر سر پیکار یمنی مجاہدوں کے حوالہ سے سید حسن نصر اللہ کی تقریر سبب بنی کہ مختلف قبائل سے تعلق رکھنے والے ہزاروں یمنی باشندوں نے اپنے ملک کی ارضی سالمیت اور عزت کی خاطر رضاکارانہ طور پر الحدیدہ محاذ پر جانے کے لئے اپنی بھرپور آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سید حسن نصراللہ کی تقریر یمن کے شمالی صوبوں میں گاڑیوں اور گھروں میں موجود ریڈیو سے باقاعدہ سنی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی سرکردگی میں قائم ہونے والے اتحاد نے یمن کو مارچ دو ہزار پندرہ سے نہایت وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ اس اتحاد میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور دہشتگرد صیہونی ریاست سمیت کئی اور ممالک شامل ہیں مگر اب تک اسے یمنی مجاہدوں کے سامنے اپنے مقاصد میں کسی قسم کی کوئی کامیابی نہیں مل پائی ہے۔

 

ٹیگس