Sep ۱۸, ۲۰۱۸ ۱۸:۲۳ Asia/Tehran
  • جنگ یمن نے سعودی معیشت کی چولیں ہلادیں، شاہی حکومت قرضہ لینے پر مجبور

یمنی عوام کے خلاف ظالمانہ جنگ کے بھاری اخراجات نے سعودی حکومت کو گیارہ ارب ڈالر کا قرضہ لینے پر مجبور کر دیا۔

معشی بدحالی اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار اس ملک کی سب بڑی آئل کمپنی آرامکو کے حصص خریدنے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔
 سعودی حکومت نے اپنے بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے آرامکو کمپنی کے شیئرز بیچنے کا اعلان کیا تھا لیکن خریداروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اسے کئی بار ملتوی کرنا پڑا۔
شاہی بینک کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے گیارہ ارب ڈالر کا عالمی قرضہ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
 سعودی حکومت نے اقتصادی تشویش کو دیکھتے ہوئے ملکی اور غیر ملکی اسٹاک مارکیٹوں میں آرامکو کے شیئرز کی فروخت روک دی ہے اور متعلقہ مالی مشیروں کو بھی برطرف کر دیا ہے۔
 یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو زبردست مالی اورجانی نقصان پہنچایا ہے۔
 ماہرین کا خیال ہے کہ سعودی حکومت کو جنگ یمن کی مدد میں روزانہ کم سے کم بیس کروڑ ڈالر کے اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔