Sep ۲۴, ۲۰۱۸ ۰۷:۱۶ Asia/Tehran
  • فلسطینیوں پراپنی ہی سرزمین تنگ، 8 روز میں گاؤں خالی کرنے کا حکم

خان الاحمر کے رہائشیوں نے اسرائیلی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یہاں سے ہرگز نہیں جائیں گے۔

قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں رہائشی علاقوں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب مشہور گاؤں خان الاحمر کے رہائشیوں کو تحریری دھمکی دی گئی ہے کہ وہ 8 روز میں گاؤں خالی کردیں ورنہ جبراً یہ قدم اٹھایا جائے گا۔

حکومت نے یہ اعلان اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے علاقے کو مسمار کرنے کے خلاف درخواستیں مسترد ہونے کے بعد کیا ہے۔ اسرائیلی وزارتِ جنگ نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے تحت خان الاحمر کے مکینوں کو ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ یکم اکتوبر تک یہاں موجود تمام  تعمیرات اور مکان کو مسمار کرکے یہاں سے چلے جائیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہاں کے لوگ مزاحمت کریں گے تو حکومت ان کے گھروں کو خود گرائے گی۔

فلسطینی حکومت اور بین الاقوامی تنظیموں نے انہیں دربدر کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اسپین نے اس ماہ کے اوائل میں خان الاحمر کو خالی کرانے پر اسرائیل کو فلسطینیوں کی جانب سے ردِ عمل پر خبردار کیا ہے اور اسے تنازع کے دوملکی حل کے خلاف قرار دیا ہے۔

خان الاحمر کے رہائشیوں نے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یہاں سے ہرگز نہیں جائیں گے۔

مقبوضہ بیت المقدس سے چند کلومیٹر دور خان الاحمر کا علاقہ دو مقبوضہ علاقوں کے درمیان واقع ہے جو مالے ادومن اور کفار ادومن کے نام سے مشہور ہے اب اسرائیل انہیں توسیع دینا چاہتا ہے۔ اس عمل سے مغربی کنارہ (ویسٹ بینک) عملی طور پر دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا۔

ٹیگس