Oct ۱۵, ۲۰۱۸ ۱۴:۵۹ Asia/Tehran
  • امریکی اتحاد کے حملوں پر شام کا اقوام متحدہ سے احتجاج

شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیرمین کے نام الگ الگ مراسلوں میں امریکا کی سرکردگی میں قائم نام نہاد داعش مخالف اتحاد کی جانب سے شام میں غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال پر شدید احتجاج کیا ہے۔

شام کی وزارت خارجہ نے اپنے مراسلوں میں ملک کے مشرقی علاقے دیرالزور کے ہجین نامی دیہات پر نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد کے حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مجرمانہ حملے سے اس بات کی بخوبی نشاندھی ہوتی ہے کہ یہ اتحاد شام میں دہشت گردوں کی بدستور پشت پناہی کر رہا ہے۔شام کی وزارت خارجہ نے سلامتی کونسل کے نام اپنے مراسلے میں ہجین پر امریکی اتحاد کے حملوں کی فوری تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔امریکہ کی سرکردگی میں داعش کے خلاف قائم نام نہاد امریکی اتحاد نے ہفتے کے روز مشرقی دیرالزور کے دیہات پر فاسفورس بم برسائے تھے جن کا استعمال عالمی قوانین کی رو سے ممنوع ہے۔امریکی اتحاد کے جنگی طیارے اس پہلے بھی کئی بار شام کے مختلف علاقوں اور خاص طور سے دیرالزور پر فاسفورس بموں سے حملہ کر چکے ہیں۔ان حملوں میں درجنوں عام شہری مارے گئے ہیں۔حکومت شام نے اس سے پہلے بھی کئی بار اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام اپنے مراسلوں میں نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد کے حملے بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیر جنگ اویگدر لیبرمین نے بڑی بے شرمی کے ساتھ کہا ہے کہ شام پر فوجی حملوں کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا۔صیہونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاھو اور دیگر اسرائیلی عہدیدار بارہا اپنے مضحکہ خیز بیانات میں دعوی کرچکے ہیں کہ ایران شام میں اپنے فوجی اڈے قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔صیہونی حکومت اسی بے بنیاد دعوے کے تحت شام کے مختلف علاقوں پر کئی بار جارحیت بھی کرچکی ہے۔اسرائیل یہ دعوے ایک ایسے وقت میں کر رہا ہے جب اسلامی جمہوریہ ایران شامی حکومت کی درخواست پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوجی مشاورت فراہم کررہا ہے اور اس ملک میں ایران کا ایک بھی فوجی اڈہ موجود نہیں ہے۔واضح رہے کہ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں امریکہ، سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی جارحیت سے شروع ہوا ہے جس کا مقصد علاقے میں صیہونی حکومت کی حمایت و مفاد میں توازن تبدیل کرنا رہا ہے تاہم شامی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے دشمنوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔شامی فوج نے ایران کی فوجی مشاورت کے ذریعے ملک سے داعشی دہشتگردی کی بساط لپیٹ دی ہے اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی شکست قریب ہے  جس سے اسرائیل اور اس کے حامیوں کو سخت تشویش لاحق ہوگئی ہے۔