Nov ۱۵, ۲۰۱۸ ۱۴:۱۴ Asia/Tehran
  • ترکی خاشقجی قتل کیس کی عالمی تحقیقات کا خواہاں

ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے اپنے ملک میں قائم سعودی قونصل خانے میں مخالف صحافی جمال خاشقجی کے ہونے والے قتل کی عالمی تحقیقات کرائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ترکی کی قومی اسمبلی میں جمال خاشقجی قتل سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کے بارے میں کہا ہے کہ اس وقت ہم جس مقام پر پہنچ گئے ہیں وہاں بین الاقوامی تفتیش لازمی شرط بن گئی ہے۔
چاؤش اوغلو نے کہا کہ خاشقجی قتل کے معاملے میں ترکی نے ایک شفاف تفتیشی عمل جاری رکھا ہے اور اس چیز کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔
چاؤش اوغلو نے کہا کہ اس قتل کی تمام تر تفصیلات منظر عام پر لانے کے لئے ہم سے جو کچھ ہو سکے گا ہم کریں گے۔ اس کیس کو نہ تو بند کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس پر سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے۔
ترکی کی حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے ترجمان عمر چیلک نے کہا ہے کہ حکومت خود کو اس بات کا پابند سمجھتی ہے کہ ان لوگوں کے نام منظر عام پر لائے جائیں کہ جنہوں نے استبنول کے سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث انٹیلی جینس ٹیم کو احکامات دیئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا اس سوال کا جواب جاننا چاہتی ہے کہ جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے لیے احکامات کس نے صادر کیے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی حکومت اور خاص طور سے ولی عہد بن سلمان پر کڑی تنقید کرنے والے صحافی جمال خاشقجی، دو اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔
سعودی حکومت نے شدید عالمی دباؤں کے باعث اٹھارہ روز کی تردید اور تضاد بیانیوں کے بعد اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔
 ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوا ہے اور اس قتل کا حکم سعودی عرب کے اعلی ترین عہدیدار نے جاری کیا تھا۔
روزنامہ گارڈین کے مطابق محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے سعودی عرب میں مخالفت کی آواز کو سختی کے ساتھ کچلے جانے کے منصوبے پر عمل کیا جا رہا ہے۔