Dec ۱۹, ۲۰۱۸ ۱۹:۴۳ Asia/Tehran
  • غرب اردن میں دسیوں فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا

غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے جارحانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں کو حملوں کا نشانہ بنایا۔ اس درمیان فلسطینی انتظامیہ اور حماس نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے آسٹریلوی حکومت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے جارحانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بدھ کے روز بھی مغربی کنارے کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا اور کم از کم چودہ فلسطینیوں کو بلا سبب حراست میں لے لیا۔ اس موقع پر غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے فوجی اپنے توسیع پسندانہ مقاصد کے حصول کے لئے، آئے دن مغربی کنارے کے مختلف علاقوں کو جارحیت کا نشانہ بناتے رہتے ہیں اور نتیجے میں متعدد فلسطینیوں کو گرفتار کر لیتے ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کے اس قسم کے جارحانہ اقدامات کا مقصد فلسطینیوں کو مرعوب کرنا، انھیں انتفاضہ جاری رکھنے سے روکنا اور تحریک مزاحمت و استقامت کی توانائی کو کمزور کرنا ہے۔
فلسطین کی انجمن ہلال احمر کے حوالے سے العالم نیوز چینل نے بھی رپورٹ دی ہے کہ غرب اردن کے شمالی علاقے طمون پر غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کی جارحیت میں کم از کم دس فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی گذشتہ ہفتے کی مزاحمتی کارروائیوں کے بعد صیہونی فوجی، فلسطینیوں کے اس قسم کے حملوں سے خائف ہو کر فلسطینیوں کو مرعوب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اسی مقصد کے تحت ان پر حملہ کر رہے ہیں جبکہ ان حملوں میں اب تک فلسطینیوں کی کافی بڑی تعداد زخمی ہو چکی ہے۔
اسی اثنا میں پی ایل او سے وابستہ دستاویزی ریسرج انسٹیٹیوٹ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کے حق واپسی مارچ کو مسلسل جارحیت کا نشانہ بنائے جانے کے نتیجے میں اب تک چوالیس بچے شہید ہو چکے ہیں اور ان بچوں کو صیہونی فوجیوں نے براہ ارست فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے جبکہ غاصب صیہونی حکومت نے اب تک تین فلسطینی بچوں کی لاشیں بھی نہیں دی ہیں۔
فلسطینیوں کے اس مرکز کے مطابق فلسطین کے غاصب صیہونی فوجی دانستہ طور پر فلسطینی بچوں کو فائرنگ کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان بچوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ غاصب صیہونی حکومت کے فوجی، رواں سال کے دوران اب تک نو سو سے زائد فلسطینی بچوں کو گرفتار بھی کر چکے ہیں جن میں سے دو سو تیس بچوں کو اب بھی رہا نہیں کیا گیا ہے اور وہ صیہونی جیلوں میں سخت ترین حالات میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔
فلسطین کی خودمختار انتظامیہ نے آسٹریلیا کی ایک کروڑ ڈالر کی مالی مدد کو مسترد کرتے ہوئے تمام عرب اور اسلامی ملکوں سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی بنا پر آسٹریلیا سے رابطہ منقطع کر دیں۔
فلسطین کی خودمختار انتظامیہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ عرب و اسلامی ملکوں کو چاہئے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے والے ملکوں سے رابطے منقطع کر لیں۔
فلسطین کی خودمختار انتظامیہ نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بارے میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کا بیان غیر قانونی ہے جو علاقے میں امن و استحکام کے خلاف واقع ہو گا۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے گذشتہ اتوار کے روز بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بھی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم اور سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے سے متعلق آسٹریلیا کے اعلان کو فلسطینی قوم کے تاریخی حقوق پر ڈاکہ مارے جانے کے مترادف قرار دیا ہے۔

ٹیگس