Jan ۰۹, ۲۰۱۹ ۱۴:۳۲ Asia/Tehran
  • سعودی اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری

جارح سعودی اتحاد نے اسٹاک ہوم امن معاہدے اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی یمن شہر الحدیدہ کے علاقے حیس میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ٹھکانوں پر حملے کئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے سلامتی کونسل سے یمن میں جنگ بندی کی نگرانی کے لئے پچھتر مبصرین تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 یمن کے دفاعی اور فوجی ذرائع نے بتایا ہے کہ فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں جنوبی سعودی عرب کے صوبے نجران  کے علاقے رشاخہ میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں کی اس کارروائی کے نتیجے میں رشاخہ کی جانب سے سعودی فوج کی دراندازی کی کوشش ناکام ہو گئی۔
 ایک اور اطلاع کے مطابق یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے صوبہ عسیر میں واقع علب پاس کی جانب سے سعودی فوجی اتحاد کے ایک حملے کو پسپا کر دیا جس کے نتیجے میں سعودی اتحاد میں شامل میں درجنوں کرائے کے فوجی ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
 یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے نجران کے علاقے رقابہ مراش میں سعودی اتحاد کے ٹھکانوں پر گولہ باری بھی کی۔
 اسی دوران اطلاعات ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ وہ جنگ بندی کی نگرانی کے لیے یمن کے شہر الحدیدہ میں پچھتر مبصرین تعینات کرنے کی منظوری دے۔
 قابل ذکر ہے کہ مغربی یمن کے شہر الحدیدہ میں جنگ بندی کا نفاذ، اسٹاک ہوم میں ہونے والے اتفاق رائے کا اہم ترین حصہ ہے لیکن سعودی اتحاد نے معاہدے پر عملدآمد کے ابتدائی ساعتوں ہی میں اس کی خلاف ورزی شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
دوسری جانب یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ عدنان قاسم علی قفلہ نے کہا ہے کہ تاحال سوئیڈن امن سمجھوتے کی اہم شقوں کے نفاذ کے لیے کوئی بھی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
الحدیدہ میں جنگ بندی کا نفاذ، جھڑپوں کا خاتمہ اور قیدیوں کا تبادلہ سوئیڈن امن سمجھوتے کے اہم نکات ہیں۔
انصار اللہ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ عدنان قاسم علی قفلہ نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس سے مطالبہ کیا کہ وہ الحدیدہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات انجام دیں۔
 انہوں نے کہا کہ اس وقت یمن کے ستائیس ملین لوگوں کو بنیادی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے انسان دوستانہ امداد کی اشد ضرورت ہے جبکہ چار ملین سے زیادہ لوگ سعودی جارحیت کے نتیجے میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
انصار اللہ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ نے سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے بے رحمانہ حملوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودیوں کی جانب سے جنگ کے اصولوں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، کی جانے والے بمباری کی وجہ سے یمن کا بنیادی ڈھانچہ تباہ اور ڈیفتھیریا نیز کالرا جیسی موذی بیماری پھیل گئی ہیں۔
یاد رہے کہ سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں چھے دسمبر کو ہونے والے امن مذاکرات کے دوران  یمنی دھڑوں نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جن میں الحدیدہ میں جنگ بندی کا نفاذ سب سے اہم تھا۔

ٹیگس