Feb ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۳:۳۷ Asia/Tehran
  • شامی فوج کے ٹھکانے پر غیر قانونی امریکی اتحاد کا حملہ

داعش کے خلاف قائم نام نہاد امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے ایک بار پھر مغربی شام کے شہر البوکمال میں شامی فوج کے ٹھکانوں پر حملے کئے۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ امریکہ نے شمال مشرقی شام کے صوبے حسکہ میں بھاری مقدار میں فوجی سازو سامان منتقل کر دیا۔

 دمشق میں فوجی اور دفاعی ذرائع نے بتایا ہے کہ نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے صوبہ دیرالزوز کے شہر البوکمال میں شامی فوج کے توپ خانے پر بمباری کی ہے جس میں دو شامی فوجی شہید ہو گئے جبکہ وہاں تعینات ایک ٹینک تباہ ہو گیا۔
 دو روز قبل نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے صوبہ دیرالزور کے علاقے الباغوز پر بمباری کی تھی جس میں ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد شہید ہو گئے تھے جن میں پانچ بچے اور تین خواتین شامل تھیں۔
 امریکی اتحاد نے پچھلے چند ہفتوں کے دوران کئی بار مغربی شام کے صوبے دیرالزور میں عام شہریوں پر حملے کیے ہیں جن میں بعض اوقات فاسفورس بموں کا بھی استعمال کیا ہے۔

فاسفورس بموں کا استعمال عالمی سطح پر ممنوع ہے لیکن امریکہ عراق اور شام میں متعدد بار ایسے ہتھیاروں کا استعمال کر چکا ہے۔
امریکہ اور اسرائیل دہشت گردوں کی حمایت میں، اکثر شامی فوج کے ٹھکانوں پر حملے کرتے  رہتے ہیں۔

شام کے صدر بشار اسد کا کہنا ہے کہ امریکی اتحاد شام میں دہشت گرد گروہ داعش کے فضائی ونگ کا کردار ادا کر رہا ہے۔  
 شام کی حکومت متعدد بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی سے مطالبہ کر چکی ہے کہ وہ شام کے خلاف امریکہ کے غیر قانونی اتحاد کے حملوں کو بند کرائے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ امریکہ نے بھاری مقدار میں فوجی سازو سامان شمال مشرقی شام کے صوبے حسکہ منتقل کیا ہے۔
 سیرین ہیومن رائٹس گروپ کا کہنا ہے کہ فوجی سازوسامان سے لدے ساٹھ ٹرک صوبہ حسکہ میں داخل ہوئے ہیں، جس کے بعد پچھلے اڑتالیس گھنٹے کے دوران اس علاقے میں داخل ہونے والے امریکی فوجی ٹرکوں کی تعداد ایک سو تیس ہو گئی ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے شام سے فوجیں نکالنے کے اعلان کے باوجود امریکہ شام کے شمال مشرقی علاقوں میں مسلسل فوجی سازو سامان اور ہتھیار منتقل کر رہا ہے۔
 اس سے پہلے بھی امریکی اتحاد نے اسلحے کی ایک بڑی کھیپ شمال مشرقی شام کے شہر عین العرب کے نواحی علاقوں کو منتقل کی تھی اور اس کے بعد کرد ڈیموکریٹ فورس کو بھی بھاری مقدار میں اسلحہ فراہم کیا تھا۔
 امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے داعش کے خلاف نام نہاد فوجی اتحاد سن دو ہزار چودہ میں قائم کیا تھا جس کے لیے نہ تو کسی عالمی ادارے سے منظوری لی گئی ہے اور نہ ہی شام کی حکومت نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے ایسے کسی اتحاد کے ذریعے اپنی سرزمین پر حملے کی اجازت دی ہے۔

داعش مخالف نام نہاد امریکی اتحاد کے حملوں میں زیادہ تر عام شہری یا شامی فوجی مارے جاتے  رہے ہیں۔ 

ٹیگس