Apr ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۳۳ Asia/Tehran
  • سعودی جنگی طیاروں نے 559 بار یمن میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ دشمن اور جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے مختلف شہروں پر حملے جاری رکھتے ہوئے پانچ سو انسٹھ بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے ایک پریس کانفرنس میں یمنی فوج کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی فوج نے مارچ کے مہینے میں جارح دشمنوں کے قبضے سے کافی علاقوں کو آزاد کرایا اور دشمنوں کے ٹھکانوں پر میزائلوں سے حملہ کیا اور ان تمام حملوں میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں۔

انھوں نے کہا کہ یمنی فوج نے گذشتہ مارچ کے مہینے میں جارح دشمنوں کے چار ٹینک، تئیس بکتربند گاڑیوں اور نو سو سولہ فوجی گاڑیوں کو تباہ کیا۔

یحیی سریع نے کہا کہ یمنی فوج کے صرف ایک شوٹر نے اپنی ایک ہزار نو سو پچّیس کارروائیوں میں اڑتالیس سعودی فوجیوں، پانچ سو ڈانی فوجیوں اور ایک ہزار آٹھ سو باون آلہ کار فوجیوں کو ہلاک کیا۔

دوسری جانب یمنی فوج اور عوامی رضاکار فوجیوں نے سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں جنوبی سعودی عرب کے علاقوں عسیر اور نجران میں سعودی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

المسیرہ ٹی وی کے حوالے سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں کے ان حملوں میں سعودی فوجیوں کو خاصا نقصان پہنچا۔

یمنی فوج نے اسی طرح جنوبی سعودی عرب کے صوبے عسیر کے علاقے الربوعہ میں سعودی اتحاد کی فوجی پیش قدمی کو ناکام بنا دیا اور نتیجے میں کئی آلہ کار فوجی ہلاک و زخمی بھی ہوئے۔

ادھر کی یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے امریکی کانگریس میں یمن کے خلاف جارحیت میں امریکی شراکت بند کرانے کے لئے منظور کی جانے والی قرارداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قرارداد کی منظوری یمن میں امریکی جرائم کو پوری دنیا والوں پر واضح کرتی ہے۔

محمد علی الحوثی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ میں جو بھی جمہوریت کا دعوی کرتا ہے اسے یمنی قوم کے خلاف واشنگٹن کے جرائم کے مقابلے میں ہرگز خاموش نہیں بیٹھنا چاہئے، کہا کہ یمنی قوم امریکہ اور برطانیہ کے سامنے کبھی گھٹنے نہیں ٹیکے گی۔

امریکی ایوان نمائندگان نے جمعرات کے روز ایک قرارداد پاس کی ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ واشنگٹن، یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کے فوجی امداد کرنا بند کر دے۔

اس قرارداد میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یمن کے خلاف جنگ میں شامل امریکی فوجیوں اور اسی طرح ان تمام فوجیوں کو بھی جو اس جنگ پر اثرانداز واقع ہو رہے ہیں، واپس بلائے۔

البتہ کہا جا رہا ہے امریکی صدر ٹرمپ اس قرارداد کو ویٹو کر دیں گے۔

سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

سعودی اتحاد کی جاری وحشیانہ جارحیت اور محاصرے کے نتیجے میں عالم اسلام کے اس غریب عرب ملک کو غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلّت کا سامنا ہے۔

اس کے باوجود سعودی اتحاد یمنی عوام کے خلاف اب تک اپنا کوئی بھی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔

ٹیگس