May ۳۰, ۲۰۱۹ ۰۴:۱۴ Asia/Tehran
  • یمنی فوج کے حملوں میں اضافہ، سعودی ہتھیار ناکارہ + مقالہ (پہلا حصہ)

جنگ یمن ایک دلچسپ موڑ پر پہنچ گئی ہے ۔ اس میں کئی فریق مصروف ہیں ۔ سعودی عرب کی سربراہی میں ایک اتحاد تشکیل پایا جو یمن پر مسلسل حملے کر رہا ہے ۔

مارچ 2015 سے جاری حملوں میں پورے ملک کا انفراسٹکچر تباہ ہو گیا ہے ۔ 10 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں، لاکھوں افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ یمن انسانی المیہ کے دھانے پر پہنچ گیا ہے۔

تاہم اتنی طولانی جنگ کے بعد سعودی اتحاد کو یمن میں فوجی اور سیاسی اہداف پورے کرنے کا موقع نہیں مل پایا ہے کیونکہ یمن میں فوج اور رضاکاروں کی جانب سے شدید مزاحمت ہو رہی ہے ۔ اس مزاحمت کا نتیجہ یہ ہے کہ کسی بھی محاذ پر سعودی اتحاد کے فوجی پیشرفت نہیں کر پا رہے ہیں ۔

جنگ یمن میں امریکا اور اسرائیل بھی سعودی عرب کی مدد کر رہے ہیں ۔ جنگ یمن میں سعودی عرب کی مدد کرنے کے پس پردہ امریکا کا ایک ہدف، اسلحے فروخت کرنا ہے ۔ اس جنگ سے امریکا کو زبردست اقتصادی فائدہ ہو رہا ہے اور امریکا کے اندر میڈیا اور کانگریس سمیت تمام حلقوں کی جانب سے شدید اعتراض کے باوجود امریکی انتظامیہ سعودی عرب کو اسلحے فروخت کر رہا ہے۔ 

ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی عرب کے ہتھیار فروخت کرنے کا ایک نیا بہانہ تلاش کر لیا ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپئو نے بیان دیا ہے کہ امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 8 ارب 10 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کر رہا ہے اور یہ ہتھیار ایران کے اثر و رسوخ کو روکنے کے مقصد سے فروخت کئے جا رہے ہیں۔

 

ٹیگس