Jun ۰۲, ۲۰۱۹ ۱۸:۴۶ Asia/Tehran
  • لبنان میں سینچری ڈیل مخالف کانفرنس کا انعقاد

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں مختلف عرب شخصیات کی شرکت سے سینچری ڈیل مخالف کانفرنس کا انعقاد ہوا۔

المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس کانفرنس کا انعقاد سیاسی قوتوں اور عرب و اسلامی قوتوں اور یونینوں کی میزبانی میں اتوار کے روز بیروت میں منامہ اجلاس کے خلاف احتجاج کے طور پر ہوا۔
منامہ اجلاس، سینچری ڈیل سازشی منصوبے پر عمل درآمد کا پہلا مرحلہ ہو گا۔ یہ کانفرنس پچّیس اور چھّبیس جون کو بحرین کے دارالحکومت منامہ میں منعقد ہونے والی ہے۔
بیروت کانفرنس کے شرکا نے سینچری ڈیل سازشی منصوبے کو ناکام بنانے میں اسلامی ملکوں کی ذمہ داری پر تاکید کرتے ہوئے اس امریکی منصوبے پر عمل درآمد کی روک تھام کے لئے متحدہ قومی و سیاسی موقف اختیار کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے اسرائیل کی انتہا پسندی کو امریکہ کی بے تحاشہ حمایت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت اپنا راستہ جاری رکھے گی اور وہ ہرگز پسپائی اختیار نہیں کرے گی۔
کہا جارہا ہے کہ امریکہ آئندہ ماہ جون میں ناپاک سینچری ڈیل منصوبہ باضابطہ طور پر پیش کر دے گا جس کا مقصد مسئلہ فلسطین کو اسرائیل کے حق میں ہمیشہ کے لیے ختم کرانا ہے۔
واشنگٹن، اسرائیل اور بعض عرب ملکوں کی ہم آہنگی سے تیار کیے جانے والے سینچری ڈیل سے موسوم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تیار کردہ منصوبے کو فلسطینیوں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس ناپاک منصوبے کے تحت بیت المقدس اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے گا، فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں میں واپسی حق نہیں ہو گا اور اسرائیل کے ناجائز قبضے سے باقی بچ جانے والا غرب اردن اور غزہ کا علاقہ ہی فلسطینیوں کی ملکیت ہو گا۔
دریں اثنا فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصی پر صیہونی فوجیوں اور صیہونی آبادکاروں کی جارحیت کو تمام مسلمانوں کے مقدسات کی بے حرمتی قرار دیا۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے مسجدالاقصی کو آئے دن جارحیت کا نشانہ بنائے جانے پر سخت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اور امت مسلمہ کے حکام غاصب صیہونیوں کے جارحانہ اور خطرناک اقدامات کی بنا پر سخت آزمائش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
صیہونی فوجیوں نے اتوار کے روز بھی مسجدالاقصی کو جارحیت کا نشانہ بنایا جہاں فلسطینیوں کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں۔
مسجدالاقصی اس وقت بیت المقدس کے اسلامی و عیسائی تشخص ختم اور اسے غاصب صیہونیوں کی علامت میں تبدیل کرنے کے لئے صیہونی فوجیوں اور صیہونی آبادکاروں کا نشانہ بنی ہوی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو نے اکتوبر دو ہزار سترہ میں اعلان کیا ہے کہ مسجدالاقصی مسلمانوں سے متعلق ہے اور یہودیوں کا اس مقدس مقام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ٹیگس