Aug ۱۶, ۲۰۱۹ ۱۳:۰۳ Asia/Tehran
  •  متحدہ عرب امارات سے وابستہ عبوری کونسل کی سعودی عرب کے سامنے شرط

یمن کے جنوبی شہر عدن میں عبوری کونسل کے ترجمان نے مفرور اور مستعفی صدر منصورہادی کی اس درخواست کو مسترد کردیا ہے کہ عبوری کونسل کی مسلح ملیشیا عدن سے پسپائی اختیار کرلے - عبوری کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تنازعہ کا واحد حل یہ ہے کہ عدن کا پورا انتظام اور کنٹرول عبوری کونسل کے سپرد کردیا جائے۔

یمن کے جنوبی علاقے کی عبوری کونسل کے ترجمان صالح النود نے یمن کی مستعفی حکومت سے وابستہ الاصلاح پارٹی کے سبھی عناصر کے عدن سے نکل جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جنوبی یمن میں عبوری کونسل کے ترجمان النود نے عدن میں جاری لڑائیوں کے خاتمے کے لئے شمال اور جنوب میں دو الگ الگ حکومتوں کے آپشن کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ جنوب والوں کو ہی جنوبی یمن پر حکومت کرنا چاہئے۔

گذشتہ ہفتے جنوبی یمن کی عبوری کونسل کی مسلح ملیشیا نے جسے متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے سعودی حمایت یافتہ منصورہادی کی نام نہاد حکومت کے فوجیوں کے ساتھ چار روز کی لڑائیوں کے بعد جنوب کے سب سے اہم اور بڑے شہر عدن پر اپنا مکمل کنٹرول کرلیا تھا۔ منصورہادی کی مستعفی حکومت نے عدن کے حالیہ واقعات کو اپنے خلاف متحدہ عرب امارت کی منظم بغاوت قراردیا اور مدد کی درخواست کی۔ سعودی عرب نے بھی عدن کے بارے میں ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی۔ مفرور اور مستعفی صدر منصورہادی کی حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار محمد عبداللہ الحدومی نے کہا کہ دونوں گروہوں کے درمیان مذاکرات کے لئے ضروری ہے کہ متحدہ عرب امارات سے وابستہ ملیشیا نے عدن میں جن علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے وہ انہیں چھوڑ دے۔

عدن کے حالات سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ یمن ہرچیز سے زیادہ تقسیم اور انیس سو نوے سے پہلی والی پوزیشن کی طرف لوٹ رہا ہے۔انیس سو نوے سے قبل یمن دوحصوں میں ای جنوبی یمن اور دوسرا شمالی یمن۔ اس وقت عدن دوسیاسی کھلاڑیوں کی بازیگری میں پھنسا ہوا ہے ایک جنوب کی عبوری کونسل اور دوسرے منصورہادی حکومت کی مستعفی حکومت ہے۔ اس درمیان ان دونوں ہی اسٹیک ہولڈروں کے پاس خصوصی فوجی دستے ہیں اور درحقیقت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اپنے حمایت یافتہ گروہوں کی بھرپور مالی امداد کررہے ہیں۔

ان حالات کے پیش نظر بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمن کو تقسیم کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات کےولیعہد بن زائد کادورہ سعودی عرب قابل تامل ہے جہاں انہوں نے شاہ سلمان اور ولیعہد محمد بن سلمان کی ملاقات کی۔ اس درمیان ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے کہا ہے کہ سعودی حکومت اور متحدہ عرب امارات کا جارح اتحاد گزشتہ ساڑھے چار سال کے عرصے میں انواع و اقسام کے جدید ترین اور پیشرفتہ اسلحے سے کام لیکر یمنی عوام کا قتل عام کیا لیکن ان کی استقامت و پائیداری کو کمزور نہ کرسکے اب یمن کی تقسیم کی سازشوں میں مصروف ہے۔

ٹیگس