Sep ۱۷, ۲۰۱۹ ۰۷:۰۳ Asia/Tehran
  • سعودی عرب پر آگ برسانے والے ڈرون طیاروں کی دلچسپ داستان (دوسرا حصہ)

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی السریع نے حملے کے بارے میں جو بیان دیا ہے اس پر توجہ دینے سے متعدد نکات سامنے آتے ہیں۔

پہلی بات انہوں نے یہ کہی کہ حملہ بہت دقیق خفیہ اطلاعات جمع کرنے کے بعد کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ خفیہ اطلاعات جمع کرنے میں مدد کس نے کی؟ کیا یمن کی تحریک انصار اللہ نے سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی میں اپنا اثر و رسوخ پیدا کر لیا؟

دوسری بات یہ ہے کہ بقیق اور خریض آئل فیلڈ یمن کے دار الحکومت صنعا سے 1300کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے تو ان تک ڈرون طیاروں نے اتنا فاصلہ کیسے طے کیا اور اس کا پتہ نہیں لگایا جا سکا؟ کیسے ڈرون طیاروں کو اتنے فاصلہ طے کرنے کا ایندھن ملا؟ کیا ان طیاروں نے صعدہ سے ہی اڑان بھری تھی۔

تیسری بات یہ ہے کہ یحیی السریع نے سعودی عرب کے اندر موجود کچھ نیک، شریف اور حریت پسند افراد کے تعاون کی بات کہی ہے تو کیا سعودی عرب کے اندر کچھ گروہ موجود ہیں جو یمنی فوج کی مدد کر رہے ہیں ؟

چوتھی بات یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ طیارے سعودی عرب کے اندر سے یا بحرین یا پھرعراق سے اڑے ہوں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انہیں سمندری جہاز کے ذریعے خلیج فارس کے علاقے میں پہنچایا گیا ہو اور سعودی ساحل کے نزدیک پہنچنے کے بعد وہاں سے ان ڈرون طیاروں نے اڑان بھری ہو۔

پانچویں بات یہ ہے کہ یحیی السریع نے کہا کہ سعودی عرب کے اندر ہمارے اہداف کی فہرست مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی مزید حملے ہونے والے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ حالیہ دو بیان بہت ہی اہم ہیں جو زمینی حقیقت کو سمجھنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

ایک بیان حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے دیا تھا۔ انہوں نے ہمارے مولا حضرت امام حسین علیہ السلام کے روز شہادت کے موقع پر منعقد پروگرام میں کہا کہ امریکا نے حزب اللہ پر جو پابندیاں عائد کی ہیں، ان پابندیوں کے بارے میں بھی اور ان پابندیوں کے لئے مناسب حالات پیدا کرنے والے عناصر کے بارے میں بھی ہمارے پاس نئے آپشن موجود ہیں ۔  

دوسرا بیان ایران کے رہبر انقلاب اسلامی کے سینئر مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران کو خلیج فارس سے اپنا تیل برآمد کرنے سے روک دیا جائے گا تو مشرق وسطی میں کوئی بھی ملک اپنا تیل برآمد نہيں کر سکے گا۔

یمن کی تحریک انصار اللہ نے نیا توازن پیدا کر دیا ہے کہ وہ جب چاہئیں سعودی عرب کے اندر کہیں بھی کتنا بڑا حملہ کر سکتی ہے ۔

آخر میں ہم یہ کہنا چاہئیں گے کہ آرامکو کمپنی کے شیئر عالمی بازاروں میں فروخت کرنے کی بات ہو رہی ہے تو ان حملوں کے بعد یہ شیئر کون خریدے گا؟ اگر کوئی خریدے گا تو کس قیمت پر خریدے گا؟ نیلامی کے وقت کئے جانے والے یہ حملے کیا خاص پیغام کے حامل نہيں ہیں ؟

بشکریہ

رای الیوم

عبد الباری عطوان

* مقالہ نگار کے ذاتی خیالات ہیں، سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے *

ٹیگس