Sep ۲۹, ۲۰۱۹ ۰۶:۴۳ Asia/Tehran
  • کیا امریکا نے سعودی کو ایران پر حملے کی اجازت دے دی تھی، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، امریکی موقف سے کیوں ہوئے ناامید؟ (پہلا حصہ)

سعودی عرب کے البقیق اور الخریص میں واقع آرامکو تیل تنصیبات پر ڈرون حملوں کے بعد امریکا نے مزید فوجی سعودی عرب روانہ کرنے کا اعلان کیا تو سعودی عرب میں کافی ناامیدی پھیل گئی ۔

امریکا کے وزیر دفاع مارک اسپر نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے فضائی اور میزائیلی ڈیفنس توانائی مضبوط کرنے کا مطالبہ رکھا تھا جس پر ان فوجیوں کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سے اس خبر کی تصدیق بھی ہو جاتی ہے کہ ٹرمپ نے سعودی حکام کو پیغام بھیجا تھا کہ آپ لوگ جنگ شروع کیجئے، ہم آپ کی مدد کریں گے، آپ کی حفاظت کی ذمہ داری نہيں لیتے اور جو مدد کریں اس کی پوری قیمت پہلے ہی وصول کر لیں گے۔

امریکا کے اس موقف سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی نا امیدی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ سعودی عرب کو یہ امید نہيں تھی کہ اتنا بڑا فیصلہ ہو جانے کے بعد امریکا صرف کچھ سو فوجی روانہ کرے گا بلکہ وہ چاہتا تھا کہ اس حملے کے بعد امریکا، ایران کے تیل و ایٹمی تنصیبات پر حملے کردیتا! تاہم سعودی قیادت کی آرزو الگ ہے اور ٹرمپ جو چاہتے ہیں وہ پوری طرح الگ ہے۔

جب ٹرمپ یہ کہہ رہے ہیں کہ سعودی عرب جنگ کرے ہم اس کی مدد کریں گے تو اس کا مطلب واضح ہے کہ جوابی حملہ خود سعودی عرب کو کرنا ہے اور اس جنگ کے جو خطرناک نتائج برآمد ہوں گے ان کا سامنا بھی سعودی عرب کو تنہا ہی کرنا ہوگا۔

حالیہ دنوں میں سعودی حکام نے یہ تصور پیش کرنے کی کوشش کی ہے کہ جو حملہ ہوا ہے وہ صرف سعودی عرب کے لئے خطرناک نہیں بلکہ اس سے پوری دنیا کے مالی سسٹم اور توانائی کے شعبے کو نشانہ بنایا گیا ہے، اسی لئے اس پر جواب صرف سعودی عرب کو نہیں بلکہ پوری دنیا کو مل کر دینا چاہئے۔

آرامکو کمپنی کے تنصیبات پرہونے والے حملوں پر توجہ دی جائے تو دو بات واضح ہو جاتی ہے۔

ایک تو یہ ہے کہ امریکا کا دفاعی سسٹم، جس میں پیٹریاٹ میزائل اور پیشرفتہ رڈار بھی شامل ہيں، ناکارہ ثابت ہوا ہے۔ اس کا اظہار روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے سعودی عرب کے سامنے یہ پیشکش کرکے کہہ دیا کہ وه امریکا کے بجائے اب روس سے ہتھیار خریدنا شروع کر دے۔

دوسری بات یہ ہے کہ امریکا نے سعودی عرب کے فوجیوں، جرنلوں اور ماہرین کی ٹریننگ کے لئے جو انتظام کیا ہے وہ بھی پوری طرح ناکام ثابت ہوا ہے۔ سعودی جرنلوں اور حکمراں خاندان کے جوان ان اداروں سے تربیت حاصل کرکے نکلتے ہیں لیکن وہ اس وقت بے بس نظر آ رہے ہیں ۔

جاری...

ٹیگس