Dec ۲۹, ۲۰۱۹ ۰۶:۳۹ Asia/Tehran
  • کوالالامپور سربراہی سمٹ، سعودی عرب اور عرب قیادت کے لئے خطرے کی گھنٹی... (پہلا حصہ)

ملائیشیا کے دار الحکومت میں ہونے والے کوالالامپور اسلامی سربراہی اجلاس میں 6 اسلامی ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی۔ یہ سربراہی اجلاس، ایک نئی اسلامی تنظیم کی بنیاد رکھنے، اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کا متبادل تلاش کرنے اور عرب حکومت کو حاشیے پر لگانے کی کوشش ہے۔

اس سربراہی اجلاس میں سعودی عرب، مصر، مراکش، سوڈان، الجزائر، شام اورعراقی حکومت کو دور رکھا گیا ہے اور دعوت نہیں دی گئی۔

ہم فی الحال اس پر گفتگو نہیں کرنا چاہتے کہ اس اجلاس کے بانیوں میں شامل پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے شرکت کیوں نہیں کی؟ شاید اس کی وجہ اقتصادی مجبوری ہو سکتی ہے۔ صحیح ہے کہ پاکستان کے شرکت نہ کرنے سے یہ تنظیم ایک ایٹمی طاقت کے حامل رکن سے محروم ہو گیا لیکن ایران کے صدر کی شرکت کی وجہ سے اجلاس پر فرقہ واریت کا داغ نہیں ہے اور یہ اجلاس شیعہ سنی اتحاد کا مظہر بن گیا ہے۔

کوالالامپور اجلاس میں 6 ممالک نے شرکت کی جن میں سے 5 ممالک میں غیر عرب مسلمانوں کی بڑی تعداد رہتی ہے جو مل کر 600 ملیین رکن ممالک پر مبنی تنظیم بناتےہیں ۔ ان ممالک کا مجموعی رقبہ 6 ملین مربع کیلومیٹر ہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے مشیر یاسین آقتائے کا کہنا ہے کہ ان تمام ممالک کی مشترکہ خصوصیت یہ ہے کہ ان کا اقتصاد، طبیعی وسائل پر مبنی نہیں ہے۔

ترک صدر کے مشیر کا کہنا ہے کہ جب دنیا میں یا عالم اسلام میں کوئی خطرہ ہوتا ہے تو یہ عرب رہنما کہیں نظر نہيں آتے لیکن عالم اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے میں پوری طرح سرگرم نظر آتے ہیں اور ان کا ہر قدم اسلام کے لئے خطرہ بڑھاتا ہے۔

آقتائے صاحب کا یہ بیان تلخ ہے لیکن حقیقت پر مبنی ہے۔ آج عرب – اسلامی مرکز، اپنے بے حد خراب دور سے گزر رہا ہے، تعصب، ایک دوسرے کے خلاف سازش، آمریت، مغربی استعمار خاص طور پر امریکی احکامات کی پیروی اور اسرائیل جیسے دشمن کی چاپلوسی جیسے بحرانوں سے گزر رہا ہے۔

جاری...

بشکریہ

رای الیوم

عبد الباری عطوان

* سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہيں ہے*

ٹیگس