Feb ۰۸, ۲۰۲۰ ۰۶:۴۲ Asia/Tehran
  • امام کعبہ مسجد الاقصی کو اپنی دعاؤں میں فراموش کر بیٹھے، سوشل میڈیا پر شدید ہنگامہ

مشہور عربی اخبار رای الیوم نے امام کعبہ کے گزشتہ ہفتے خطبہ جمعہ پر ایک نظر ڈالی ہے۔ امام کعبہ ڈاکٹر شیخ عبد الرحمن السدیس نے گزشتہ ہفتے نماز جمعہ کا خطبہ دیا اور اس میں بہت سی باتیں کہیں لیکن سینچری ڈیل کا کوئی بھی ذکر نہيں کیا اور مسجد الاقصی کے لئے دعا بھی نہیں کی جو وہ ہمیشہ کرتے تھے۔

اس پر سوشل میڈیا میں شدید ہنگامہ مچ گیا۔ السدیس نے اپنے خطبے میں کہا کہ آج جب نظریات کی جنگ کا دور ہے تو نئے مذہبی نظریہ کا موضوع بہت ہی اہم ہے۔ مذہب اسلام میں رحم، آسانی اور حکمت کو ترجیح دی گئی ہے اور یہ متحرک مذہبی نظریہ ہے نہ کہ جامد۔

السدیس کا کہنا تھا کہ اسلام میں ہر زمانے کے حساب سے تبدیلی کی گنجائش ہے لیکن اصل بنیادوں میں نہیں بلکہ ان کے نفاذ اور ان پر عمل کرنے کے ذرائع میں تبدیلی کیا جانا ہے۔ 

امام کعبہ السدیس نے خطبے کے آخر میں دعا کروائی کہ اے پروردگار امت اسلامیہ کی مصیبتوں کو دور کر لیکن انہوں نے وہ دعا نہیں کروائی جو اس سے پہلے تک کروایا کرتے تھے۔ السدیس عام طور پر اس سے پہلے تک اپنے خطبوں میں مسجد الاقصی کا ذکر کرتے تھے اور دعا کرواتے تھے کہ اے پروردگار اس مسجد کو صیہونیوں کے قبضے سے آزاد کرا دے۔  

السدیس کے خطبے میں نظر آنے والی اس تبدیلی کے بارے میں سوشل میڈیا پر بحث شروع ہوگئی۔ صارفین کا یہ کہنا ہے کہ اس وقت سینچری ڈیل کا مسئلہ گرم ہے اور اس خطرناک سازش کے ذریعے فلسطین کا نام ہی مٹا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے تو اس وقت السدیس جیسے علماء ہی نہیں عام مسلمان کو بھی فلسطین اور مسجد الاقصی کی فکر ہونی چاہئے تاہم السدیس مسجد الاقصی کو پوری طرح فراموش کر گئے۔ 

کچھ افراد نے لکھا کہ السدیس کو اس محل، لمبی گاڑی اور خطیر رقم کی فکر ہے جو انہیں سعودی حکومت کی جانب سے ملی ہے۔ اگر انہوں نے سینچری ڈیل کے خلاف کچھ بول دیا تو ان ساری چیزوں سے ہاتھ دھونا پڑ جائے گا کیونکہ سینچری ڈیل جہاں امریکا نے تیار کی ہے وہیں اس ڈیل کی شدید حمایت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور عمان جیسے ممالک نے کی ہے ۔

کچھ افراد نے اپنے کمینٹ میں یہ یاد دلایا ہے کہ امام کعبہ کو یہ سوچنا چاہئے کہ زندگی کا زیادہ حصہ گزر چکا ہے، تھوڑا بچا ہے، آخرکار انہیں اس دنیا سے جانا ہے تو لذت دنیاوی میں پڑ کر مسجد الاقصی کو فراموش کرنا، بڑی بیوقوفی ہے۔

بشکریہ

رای الیوم

* سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہيں ہے*

ٹیگس