Mar ۰۱, ۲۰۲۰ ۲۳:۱۹ Asia/Tehran
  • کورونا وائرس کا شکار ہونے والے 8 عرب ممالک

کویت،قطر ،بحرین، عراق ،لبنان، الجزایر ،مصر اور متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق ان ممالک میں 128 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

العربی الجدید کی رپورٹ کے مطابق قطر کی وزارت صحت  نے آج کہا کہ اس ملک میں کورونا وائرس کے دونئے کیسز سامنے آئے ہیں جس سے اس ملک میں کورونا وائرس کے شکار افراد کی تعداد 3 ہو گئی ہے۔

کویت کی وزارت صحت کے مطابق کویت میں 46 افراد کورونا وائرس  کا شکار ہوئے ہیں۔

بحرین کی وزارت صحت نے کل کہا تھا کہ اس ملک میں کورونا وائرس کے 3نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس سے اس ملک میں کورونا وائرس کے شکار افراد کی تعداد 41 ہو گئی ہے۔ جبکہ عراق میں 11 افراد میں کورونا وائرس پایا گیا ہے۔

لبنان میں آج کورونا وائرس کے مزید 3 نئے کیسز سامنے آئے جس سے اس ملک میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 10 ہو گئی۔

متحدہ عرب امارات میں اعلان ہوا ہے کہ 14 افراد کورونا وائرس  میں مبتلا پائے گئے ہیں۔ اسی طرح مصر میں 2 افراد اور الجزائر میں اٹلی سے تعلق رکھنے والا شہری کورونا وائرس  میں مبتلا ہوا ہے۔

اس سے قبل سعودی عرب میں کورونا وائرس  میں مبتلا افراد کی تعداد 244 بتائی گئی جس کے بعد سے ریاض نے کورونا وائرس  میں مبتلا افراد کی تعداد بتانے سے گریز کیا ہے۔ جبکہ عمان کی وزارت صحت نے کل کہا تھا کہ اس ملک میں 1320 افراد کورونا وائرس  میں مبتلا ہیں جن میں سے ایک صحت یاب ہوا ہے۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کا شکار ہونے والوں کی تعداد ستاسی ہزار سےتجاوز کرچکی ہے جن میں سے انتالیس ہزار افراد صحتیاب ہوکراسپتالوں سے رخصت کئے جاچکے ہیں۔ پوری دنیا میں اس وحشتناک وائرس سے مرنے والوں کی تعداد دو ہزار نو سے تجاوز کرچکی ہے۔ 

کووڈ نائنٹین، یعنی جدید کورونا وائرس کی تشخیص پہلی بار، بارہ دسمبر دو ہزار انیس کو چین کے شہر ووہان میں کی گئی۔ جب اس کی خبر دنیا میں پہنچی تو اس وقت کسی کو یقین نہیں تھا کہ یہ وائرس اتنی تیزی کے ساتھ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ 

حقیقت یہ ہے کہ کورونا وائرس ایک عالمی وبا اور عالمی مسئلہ بن چکا ہے اس کی خبر کو چھپانے کے بجائے سنجیدگی کے ساتھ ، اسلامی جمہوریہ ایران کی طرح ملی عزم و ارادے کے ساتھ اس  سے نمٹنے اور سبھی ممالک کو مل کر اس کو ختم کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے اور عالمی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔

ٹیگس