Aug ۲۶, ۲۰۲۰ ۲۰:۴۵ Asia/Tehran
  • بے عزتی مقدر بن گئی، عزت راس نہ آئی...

علاقے میں مزاحمتی گروہوں کی سرکوبی کے لئے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل سے شرمناک معاہدے کے بعد اس بات کی ضرورت ہی نہیں تھی کہ متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر خارجہ غمر غباش کا بیان سنا جائے۔

تمام ثبوتوں اور دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ متحدہ عرب امارات، اسرائیل سے تعلقات استوار کرکے زیادہ سے زیادہ اقتصادی فائدہ یا سیکورٹی حمایت حاصل کرنے کے درپے نہیں ہے کیونکہ یہ ملک خود بھی تیل کی دولت سے مالا مال ہے اور اسے امریکا کی بھرپور حمایت بھی حاصل ہے۔

ابو ظہبی کے ولیعہد محمد بن زائد اور ان کے وزیر انور قرقاش نے شروعات میں متعدد بیانات دے کر یہ دکھانے کی کوشش کی کہ یہ معاہدہ، فلسطینیوں کے مفاد میں ہے تاکہ بنیامن نتن یاہو، ویسٹ بینک کے الحاق کے اپنے منصوبے سے پسپائی اختیار کر لیں تاہم اسرائیلی حکام نے فورا ہی ان بیانات کی تردید کر دی اور یو اے ای کے حکام کا جواز کوئی کام نہ آ سکا۔  

 

ٹیگس