Sep ۰۴, ۲۰۲۰ ۱۷:۲۶ Asia/Tehran
  • فلسطینی تنظیمیں مشترکہ کمان کونسل کے قیام پر متفق

فلسطینی تنظیموں کے رہنماؤں نے باہمی اختلافات کے خاتمے اور دوریاں کم کرنے کی غرض سے مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کر لیا ہے۔

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بیک وقت رام اللہ اور بیروت میں ہونے والے مشترکہ اجلاس میں فلسطینی تنظیموں کے سربراہوں نے حصہ لیا۔ اجلاس میں مسئلہ فلسطین کو نابود کرنے اور فلسطنیوں کے حقوق کو نظر انداز کرنے کی ہر کوشش کو مسترد کیا گیا۔ فلسطینی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اور سرزمین فلسطین کے مسیحی اور اسلامی مقدسات پر حملے یا ان کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اسٹریٹیجک اہداف کے حصول کی خاطر باہمی اختلافات کو دور کرنا، قومی آشتی کو یقینی بنانا اور عوامی مشارکت میں اضافہ کرنا ضروری ہے کیونکہ صرف اسی صورت میں اسرائیل کی توسیع پسندی کا مقابلہ کیا جا سکتا اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آسکتا ہے۔

فلسطینی رہنماؤں کے آن لائن اجلاس میں غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے کے طریقہ کار اور صیہونی حکومت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی عوامل کو فعال کرنے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں شریک فلسطینی رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ عالمی قوانین اور ضابطوں کے تحت مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور اس کے لیے تمام قانونی راستے اپنائے جائیں گے۔اجلاس میں تمام مزاحمتی جماعتوں پر مشتمل مشترکہ کمان کونسل کی تشکیل پر بھی اتفاق کیا گیا جسےاس اجلاس کا اہم ترین فیصلہ قرار دیا جارہا ہے۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، سینچری ڈیل، غرب اردن پر قبضے، عرب حکومتوں اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے قیام کی امریکی اور صیہونی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سازشیں انتہائی خطرناک شکل اختیار کرتی جارہی ہیں اور ان کا مقصد فلسطینی کاز کے بنیادی ستونوں کو نشانہ بنا کر مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لیے نابود کرنا ہے۔حماس کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فلسطینیوں کے پاس ہمہ گیر مزاحمت کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کے سنگین محاصرے کے باوجود دشمن کے مقابلے میں دفاعی اسٹریٹیجی کی داغ بیل ڈال رہے ہیں۔

جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما زیاد النخالہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بعض عرب ملکوں کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے ساتھ غداری کے ذریعے آگے بڑھنے والی صیہونی سازشوں کا ٹھوس اور بھرپور مقابلہ کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے قیام کی مذمت کی۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے اس اقدام کو فلسطینیوں کی پشت میں زہر آلود خنجر گھوپنے کے مترادف قرار دیا۔

حالیہ برسوں کے دوران خطے کے عرب ملکوں میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کی دوڑ لگی ہوئی ہے اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے فلسطینی کاز کے ساتھ غداری کے بعد اس دوڑ میں مزید شدت دکھائی دے رہی ہے۔عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے میں ایک دوسرے پر ایسی حالت میں سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں کہ جب فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم میں ذرہ برابر کمی آئی ہے اور نہ ہی صیہونی حکومت نے سرزمین فلسطین کے ایک انچ حصے سے اپنا غاصبانہ قبضہ ختم کیا ہے۔

ٹیگس