Sep ۱۲, ۲۰۲۰ ۱۶:۳۶ Asia/Tehran
  • دوحہ میں بین الافغانی امن مذاکرات کا آغاز (تفصیلی خبر)

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہوگئے ۔ ان مذاکرات میں افغانستان کے حکومتی وفد کی قیادت مصالحتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کررہے ہیں۔

افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے صدر اور حکومت افغانستان کے مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغانی مذاکرات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی پر کڑی تنقید کی ہے۔

عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کی صورت میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کی کوئی ضرورت نہیں۔ افغان مذاکرات کار وفد کے سربراہ نے افغانستان میں قیام امن کے لیے حالات کو سازگار بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تباہ کن جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور افغانستان کا مسئلہ، افغان عوام کی منشا کے مطابق سیاسی طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔

عبداللہ عبداللہ نے خطے کے ممالک اور بیرونی دنیا کے ملکوں سے اپیل کی کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں حکومت افغانستان کی مدد کریں۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان نعیم وردک نے افغان امن مذاکرات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مختلف افغان دھڑوں کے درمیان ہونے والے یہ مذاکرات افغانستان میں دائمی امن کے قیام کی جانب اہم قدم ثابت ہوں گے۔

حکومت افغانستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات ہفتے سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہو گئے ہیں۔

قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے امن مذاکرات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ جنگ کے خاتمے اور افغان عوام کی مشکلات کو حل کرنے کی غرض سے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

حکومت افغانستان کا ایک اکیس رکنی وفد اعلی مصالحتی کونسل کے صدر عبداللہ عبداللہ کی قیادت میں دوحہ میں شروع ہونے والے امن مذاکرات میں حصہ لے رہا ہے۔ افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر اور وزیر امن، منصور نادری سمیت متعدد افغان عہدیدار عبداللہ عبداللہ کی قیادت میں دوحہ جانے والے مذاکراتی وفد میں شامل ہیں۔

افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر نے امن مذاکرات کے باضابطہ آغاز سے قبل کہا ہے کہ حکومت افغانستان مذاکرات کے پہلے دور میں ملک گیر جنگ بندی اور جھڑپوں کے خاتمے پر زور دے گی۔ محمد حنیف اتمر نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے کیونکہ امن مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں نہ صرف افغانستان بلکہ اس خطے اور پوری دنیا کے لیے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

 

ٹیگس