May ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۷:۳۹ Asia/Tehran
  •  فلسطین کا مستقبل میدان جنگ میں لڑنے والے مجاہدوں کے ہاتھ میں ہے

حجت الاسلام والمسلمین رئیسی کا کہنا تھا کہ استکبار کئی سالوں سے اس کوشش میں ہے کہ قدس شریف کے مسئلہ کی اہمیت گھٹا دے،لیکن اب تک کامیاب نہیں ہو سکا اور اس کے بعد بھی کامیاب نہ ہو پائے گا

حضرت امام علی رضا علیہ السلام  کے  حرم کے متولی نے ’’افق نو‘‘ نامی بین الاقوامی اجلاس کی اختتامی تقریب  سے خطاب میں کہا کہ فلسطین کا مستقبل میدان جنگ میں لڑنے والے مجاہدوں کے ہاتھ میں ہے نہ کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے والے افراد کے ہاتھ میں!

اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر مشہد مقدس میں منعقدہ’’افق نو‘‘ نامی اجلاس کی اختتامی سے خطاب کرتے ہوئے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے حرم کے متولی حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی نے کہا: حق خواہی،عدالت طلبی،توحید اور یکتا پرستی پر توجہ دینا وغیرہ ایسے موضوعات تھے جن پر پیغمبر گرامی اسلام(ص) اور آئمہ اطہار(ع) نے بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ امام رضا علیہ السلام نے دوسرے مذاہب اور مکاتب فکر سے گفتگو کے ذریعے ایسا اتحاد قائم کیا جس کا کوئی نمونہ نہیں ملتا، دوسرے مذاہب کے ساتھ گفتگو کا آغاز کرنے والے حضرت رضا علیہ السلام تھے ،حقیقت میں امام رضا علیہ السلام نے توحیدی ادیان و مذاہب کے درمیان گفتگو کے ذریعے جس چیز کو محقق کیا وہ یکتا پرستوں اور حق و حقیقت اور عدالت کو قائم کرنے والوں کے اتحاد کا مظہر و نمونہ تھا۔

حجت الاسلام رئیسی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے  کہ آج ہمیں تمدن رضوی سے الہام لیتے ہوئے الحاد کی ضد میں نئے اتحاد کی ضرورت ہے، کہا: الحادی تحریکیں اور سرمایہ داری نظام یہ چاہتا ہے کہ انسانوں کے تمام حقوق پائمال کئے جائیں من جملہ آزادی، عدالت اور اسی طرح ملتوں کے حقوق کو ضایع کرنا چاہتے ہیں،صہیونیزم حکومت اور جو ان کے حمایتی ہیں چاہتے ہیں کہ تمام ایسے انسانوں کے حقوق کو پائمال کیا جائے جو خدا کے معتقد ہیں۔

 

مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے بتایا: عیسائی، مسلمان، یہودی اور ہر وہ شخص جو حق چاہتا ہے عدالت کو معاشرے میں دیکھنا چاہتا ہے ان سب کی نگاہ میں فلسطین اور قدس شریف کی آزادی کا مسئلہ اہم ترین موضوعات میں سے ہے،اگر اس دور میں یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کون سی تحریک عدالت خواہ ہے تو دیکھنا ہو گا کہ کونسی تحریکیں فلسطین اور قدس شریف کی حمایت کر رہی ہیں، آج مختلف گروہوں کے لئے دنیا میں عدالت خواہی کا معیار و ملاک مسئلہ فلسطین ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں ابتدائی ترین سہولیات بھی میسر نہیں ہیں ، گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا؛ ۷۰ سال پہلے سے غاصب صہیونیزم حکومت نے فلسطین کی مظلوم عوام پر ظلم و ستم اور تجاوز کرنا شروع کیا اور اس وقت ۵ میلین فلسطینیوں کے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں ہے اور ۷۱ فیصد فلسطین کو غاصب صہیونیزم حکومت نے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔

 

حجت الاسلام رئیسی نے اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کی خلاف ورزی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: اسرائیل نے اسلو معاہدہ کی بنیاد پر شہروں کی تعمیرات کوجاری رکھا،لیکن فلسطینوں کے حقوق ہرگز ادا نہ کئے گئے،اسلوہ معاہد،دیوید کیمپ وغیرہ پر صہیونیزم حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی۔امریکی صدر کا سفارت کو قدس شریف میں منتقل کرنے  کا مقصد یہ ہے کہ عربی ممالک کے روابط کو اسرائیل کے ساتھ معمول کے مطابق قائم رکھ سکے۔

آستان قدس رضوی کے محترم متولی کا کہنا تھا کہ سو سال پہلے سے آل سعود نے حرمین شریفین کی مقدس سرزمین پر فتنہ بپا کیا اور آج بن سلمان استکباری سیاست کو خطے میں لاگو کرنے کے چکر میں ہے، امریکہ،برطانیہ اور اسرائیل کے توسط سے اورآل سعود کے پیسوں سے القاعدہ اور داعش جیسے دہشتگرد گروہوں کا وجود میں لانا اور خطے میں قتل عام کا مقصد یہ تھا کہ عوامی افکار کو قدس شریف جیسے اہم مسئلہ سے منحرف کیا جا سکے۔

 

 

امریکہ چاہتا ہے کہ فلسطین جیسے اہم مسئلہ ذہنوں کو منحرف کرکے اسلامی جمہوری ایران کی جانب کر دے ،وہ چاہتے ہیں فلسطین بی پناہ افراد کو پناہ دیں تا یہ مسئلہ ان کے لئے کوئی مشکل نہ کھڑی کر دے۔ استکبار یہ چاہتا ہے کہ فلسطینیوں کے لئے صحرا سینا کو صحرای باختری کے ساتھ تبدیل کر دے، تاکہ انہیں مقبوضہ فلسطین سے دور رکھا جا سکے، مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: فلسطین کا مستقبل میدان جنگ میں استقامت سے لڑنے والے مجاہدوں کے ہاتھ میں ہے نہ کہ ان افراد کے ہاتھ میں جو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مذاکرات اور گفتگو سے مسئلہ کو حل کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ اب تک مذاکرات کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا،حزب اللہ لبنان کی شجاعت اور بہادری کامیابی اور فتح کا راز ہے اور اسی طرح یمن کی مظلوم عوام کی آل سعود کے مدّ مقابل استقامت بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

 

 

حجت الاسلام والمسلمین رئیسی کا کہنا تھا کہ استکبار کئی سالوں سے اس کوشش میں ہے کہ قدس شریف کے مسئلہ کی اہمیت گھٹا دے،لیکن اب تک کامیاب نہیں ہو سکا اور اس کے بعد بھی کامیاب نہ ہو پائے گا، انہوں نے بتایا: امریکی سفارت کو قدس شریف میں منتقل کرنا کسی دوسری ملت کی سرزمین پر تجاوز کرنے کا واضح ترین نمونہ ہے جس ملت نے ۷۰ سال سے ظلم وستم کو برداشت کیا،سفارت کو قدس شریف منتقل کرنے پر امریکہ کی شکست یقینی ہو گئی ہے،امت مسلمہ کی غیرت ایسے عظیم ظلم کی اجازت نہیں دے گی اور فلسطین کی با غیرت قوم پہلے سے زیادہ مضبوط ارادوں کے ساتھ مبارزہ کرے گی۔

 

 

 

ٹیگس