May ۲۳, ۲۰۱۷ ۰۸:۵۹ Asia/Tehran
  • ایران کو تنہا کرنے کے خطرناک نتائج

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے نواز شریف کے دورہ سعودی عرب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو امریکا عرب اسلامک سمٹ میں یہ کہنا چاہیے تھا کہ پاکستان نہیں چاہتا کہ ایران کو تنہا کیا جائے۔

عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں اس فورم پر یہ کہنا چاہیے تھا کہ پاکستان کسی ملک کے خلاف فریق نہیں بنے گا کیوں کہ اس پر پارلیمنٹ کی متفقہ قرار داد موجود ہے اس لئے انہیں یہ ضرور کہنا چاہیے تھا کہ پاکستان یہ نہیں چاہتا کہ ایران کو تنہا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں ابھی انتخابات ہوئے ہیں اور ان کے عوام نے ایسے شخص کو دوبارہ صدر منتخب کیا ہے جو ایران کو دنیا کے دیگر ملکوں سے جوڑنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ ایسے ملک کو تنہا کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں اور پاکستان کا وزیراعظم خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے، مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، ہمیں کسی ملک کے خلاف فریق نہیں بننا چاہیے۔

عمران خان نے کہا یہ مسلم دنیا کے مفاد میں نہیں، ہمیں چاہیے کہ ایران کو بھی ساتھ لے کر چلیں۔

عمران خان نے کہا کہ دوسروں کی جنگ میں شرکت کرکے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے اور نائن الیون کے بعد جو کچھ پاکستان کے ساتھ ہوا ہمیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔

عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ پوری قوم شرمندہ ہے کہ وزیراعظم کو امریکی صدر ٹرمپ تو کیا سعودی عرب نے بھی پوچھا تک نہیں۔

عمران خان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے پاکستان کا تذکرہ نہیں کیا جو کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں نہ ہی کشمیریوں کا ذکر کیا اور نہ ہی فلسطین میں ہونے والے مظالم کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس اور حزب اللہ سمیت اسرائیل کا جو بھی دشمن ہے، اسے دہشتگرد بنا دیا گیا ہے، وزیراعظم کو چاہیئے تھا کہ وہ پاکستان کے عوام کا نکتہ نظر بیان کرتے۔

 

ٹیگس