Jul ۱۱, ۲۰۱۷ ۰۹:۰۰ Asia/Tehran
  • جے آئی ٹی رپورٹ نہیں پی ٹی آئی رپورٹ

حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کو پی ٹی آئی رپورٹ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیاہے۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرمنصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کوئی دلیل یا مستند مواد نہیں جب کہ رپورٹ کو عمران نامہ قرار دینا غلط نہیں ہوگا۔

احسن اقبال نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ دھرنا نمبر 3 ہے اور ہم اس رپورٹ کو ردی قرار دے کر مسترد کرتے ہیں جب کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے جھوٹ کو عدالت میں بے نقاب کریں گے، اچھا ہوتا وزیراعظم کے خلاف مالی بدعنوانی کا ثبوت نکالا جاتا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا کہ یہ جے آئی ٹی نہیں بلکہ پی ٹی آئی رپورٹ ہے اور سیاسی الزامات کو رپورٹ کی شکل میں پیش کیا گیا جب کہ جے آئی ٹی کے 4 ارکان قانونی معاملات کی سمجھ نہیں رکھتے۔

وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سورس رپورٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، میں سمجھتا تھا جے آئی ٹی کا انحصار مضبوط شہادتوں پر ہوگا لیکن جے آئی ٹی نے تصدیق شدہ دستاویزات کی بجائے ڈرافٹ پر انحصار کیا اور رحمان ملک کی باتوں پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا۔

وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے ہم پر تحفظات کا اظہار کیا اور رپورٹ میں بہت سی باتیں ناقابل یقین اورمضحکہ خیز ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مسترد، ہر تضاد کا سپریم کورٹ میں مقابلہ کیا جائے گا۔

ادھر چیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میچ ختم ہو گیا ہے اورشریف خاندان کے تمام افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور حکومتی وزرا نے انصاف کے راستے میں رکاوٹیں ڈالیں جب کہ ایف آئی اے اور آئی بی سمیت دیگر اداروں کو اپنے حق میں استعمال کیا گیا اور سپریم کورٹ میں آئی بی کا کردار بھی سامنے آگیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے سارے خدشات سچ ثابت ہوگئے ہیں اور اب جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہیے کیوں کہ اب ان کے پاس مستعفی ہونے کے سوا اور کوئی جوا ز نہیں جب کہ نوازشریف کے خلاف 2 ججز کا فیصلہ آنے کے بعد ہی انہیں مستعفی ہوجانا چاہیے تھا۔

عمران خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے جنگ گروپ کو نوٹس جاری کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کو روکنے میں میرشکیل الرحمان کا بھی ہاتھ ہے اور جنگ گروپ نے شریف خاندان کی چوری روکنے کے لیے بھرپور کوشش کی، (ن) لیگ کے حق میں اور ہمارے خلاف غلط رپورٹس شائع کی جن کی بنیاد پر وفاقی وزرا پریس کانفرنس کرتے تھے۔

در ایں اثنا چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ استعفے کے فیصلے میں تاخیر سے بحران کو دعوت دیں گے۔

پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کےچیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نوازشریف اقتدار میں رہنے کا اخلاقی اور سیاسی جواز کھو چکے ہیں جب کہ استعفیٰ کے فیصلے میں تاخیر سے وہ بحران کو دعوت دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کہ عدالت وزیراعظم کوسزا دے وہ  فوری طور پر استعفا دے کر گھر چلے جائیں۔

 

ٹیگس