Sep ۱۱, ۲۰۱۷ ۱۱:۱۹ Asia/Tehran
  • کوئٹہ میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنمااور کوئٹہ کے امام جمعہ نے شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنمااور کوئٹہ کے امام جمعہ سید ہاشم موسوی  نےبلوچستان کے علاقے کچلاک میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شیعہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ کل بلوچستان کے علاقے کچلاک میں شیعہ مسلمانوں کو ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ دہشت گردی کے اس سانحہ میں کل چھ افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

کچلاک کے علاقے جلوگیر میں پیٹرول پمپ پر چمن سے آنے والی بدقسمت گاڑی پٹرول بھرانے کیلئے رکی تو تکفیری دہشتگردوں نے نہتے مسافروں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ جس سے گاڑی میں سوار تمام افراد شدید زخمی ہوگئے، جبکہ طبی امداد میں تاخیر کے سبب تمام افراد ہسپتال پہنچتے پہنچتے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ پہ پہنچ کے معمول کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے تین افراد سمیت 4 لوگ شہید اور دو خواتین زخمی ہوگئیں۔ پولیس عہدیدار ظہور خان کا کہنا تھا کہ شہید ہونے والے افراد پاک افغان سرحد کے علاقے چمن سے کوئٹہ آرہے تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گاڑی میں سوار دو خواتین زخمی ہوگئیں، جنھیں سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس عہدیدار نے کہا کہ حادثہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ لگتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واقعے کے بعد ملزمان موٹر سائیکل پر سوار ہو کر جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔

وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس سے واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیراعلٰی بلوچستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد کسی صورت بچ نہیں پائیں گے۔

واضح رہے کہ رواں سال 4 جون کو کوئٹہ کے علاقے سپینی روڑ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون اور مرد شہید ہوگئے تھے جبکہ 19 جولائی کو بلوچستان کے علاقے مستونگ میں فائرنگ سے 4 افراد کو شہیدکیا گیا تھا۔ صوبہ بلوچستان میں مختلف کالعدم تنظیمیں  من جملہ لشکر جھنگوی سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہی ہیں، جبکہ گذشتہ ایک دہائی سے صوبے میں فرقہ وارانہ قتل و غارت میں اضافہ ہوا ہے۔ صوبے میں گذشتہ 15 برسوں کے دوران شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کے ایک ہزار 400 سے زائد واقعات پیش آ چکے ہیں۔

ٹیگس