Oct ۱۲, ۲۰۱۷ ۰۹:۰۳ Asia/Tehran
  • لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج

علامہ احمد اقبال رضوی جیل بھرو تحریک کے دوسرے مرحلے میں کل نماز جمعہ کے بعد گرفتاری دیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین، جعفریہ الائنس، شیعہ علماء کونسل، شیعہ ایکشن کمیٹی، زاکرین امامیہ، ہیت آئمہ مساجد و علماء امامیہ، باسبان عزا، پیام ولایت اور دیگر شیعہ جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملت تشیع کے لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملت کے لاپتا افراد پر اگر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔ کسی بھی شہری کو اس طرح حراست میں رکھنا آئین و قانون اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ لاپتہ افراد کے معاملے میں پوری شیعہ قوم ایک پیج پر کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدہ افراد کے لیے شروع کی گئی تحریک کا دائرہ کار بہت جلد پورے ملک تک پھیلایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بزرگ شیعہ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجاَ خود کو گرفتاری کے لیے پیش کر کے ملت کے درد سے سب کو آگاہ کیا ہے۔

علامہ احمد اقبال نے کہا کہ اگلے جمعے کو وہ خود کو بھی گرفتاری کے لیے پیش کریں گے۔ ہمارا یہ احتجاج اختیارات سے تجاوز کے مرتکب اداروں اور غیر قانونی طرز عمل کے خلاف ہے جب تک لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا تب تک ہمارا یہ پُرامن احتجاج اسی انداز سے جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جد و جہد اور ہمارا ہر عمل ہماری حب الوطنی کا برملا اظہار ہے۔ ہمیں کسی سے وفاداری کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ وطن عزیز میں اہل تشیعوں کی ٹارگٹ کلنگ سب سے زیادہ کی گئی۔

انہوں نےآرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی جائیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفریہ الائنس کے رہنما سلمان مجتبی نے کہا کہ جبری گمشدہ افراد کے معاملے کو حکومت سنجیدگی سے لے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

بیت آئمہ مساجد کے رہنما مولانا نعیم الحسن نے کہا کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں ہمارے لیے کوئی بھی متعصبانہ طرز عمل قابل قبول نہیں، ہمیں آگاہ کیا جائے کہ کس قانون کے تحت ہمارے نوجوانوں کو اتنے سالوں سے یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے۔

پریس کانفرنس میں ممتاز بزرگ شیعہ عالم دین مولانا مرزا یوسف حسین سمیت کئی جماعتوں کے علمائے کرام اور سیاسی و مذہبی شخصیات موجود تھیں۔

ٹیگس