Nov ۲۱, ۲۰۱۷ ۰۸:۲۲ Asia/Tehran
  • حکومت اور دھرنا دینے والوں میں ڈیڈ لاک بر قرار

حکومتی وفد اور دھرنا قیادت کے درمیان پنجاب ہاؤس میں مذاکرات ہوئے تاہم ڈیڈلاک بدستور برقرار ہے۔

پاکستان کی 20 دینی جماعتوں نے وزیر قانون زاہد حامد کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

دوسری جانب پنجاب ہاؤس اسلام آباد کے باہر علمائے کرام اور وفاقی وزیر مذہبی امور کے ہمراہ وزیر داخلہ احسن اقبال کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ علمائے کرام کے ساتھ ہونے والے مشترکہ اجلاس میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور سب نے اتفاق کیا ہے کہ دھرنے کا مسئلہ پرامن طور پرحل ہو کیوں کہ پاکستان اب کسی بدامنی اور قتل و غارت گری کا متحمل نہیں ہوسکتا، علما نے بھی کہا کہ ملک میں بدنظمی اور کشیدگی نہیں ہونی چاہیے۔

اس موقع پر سردار یوسف  کا کہنا تھا کہ علما کمیٹی کی سفارش کے بعد اجلاس میں اتفاق پایا ہے کہ راجا ظفر الحق کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کی سفارشات منظرعام پرلائی جائیں، حکومت اور دھرنے والے افہام وتفہیم سے مسئلہ حل کریں اور حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ  طاقت کے استعمال سے بچنے کی ہرممکن کوشش کی جائے جب کہ تحریک لبیک کی قیادت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ مسئلہ پرامن طریقے سےحل کریں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار رہا اور مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ پاکستانی حکومت نے استعفے کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔ حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کا یہ چھٹا دور ناکام ہوا ہے۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دھرنا ختم کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے جس پرعمل درآمد کرنا ہوگا۔ سعد رفیق نے کہا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کی تحقیقات سے پہلے زاہد حامد کے استعفے کا کوئی جواز نہیں اور راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں کمیٹی معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔

 

ٹیگس