Nov ۲۹, ۲۰۱۷ ۰۸:۲۹ Asia/Tehran
  • مسلم لیگ (ن) ٹوٹ پھوٹ کا شکار

صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ نے لاہور میں دھرنا دئیے مظاہرین کے آگے جھکنے اور مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) انتشار کا شکار ہے، اسلام آباد دھرنے کے بعد مذہبی معاملہ پارٹی کے اندر بھی پھیل گیا ہے، آج وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت ایک طویل اجلاس منعقد ہوا جس میں مال روڈ دھرنے کے شرکا کی جانب سے وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو مستعفی کرانے کے مطالبے پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں ن  لیگ کے رہنما زعیم حسین قادری کی سربراہی میں دو رکنی کمیٹی  تشکیل دی گئی جو معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کرے گی، امکان ہے کہ رانا ثنا کو علما کی کمیٹی کے روبرو وضاحت پیش کرنے کا کہا جائے۔

واضح رہے کہ دھرنا ختم ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) میں اختلافات نے سر اٹھالیا، پیر حمید الدین سیالوی کے پاس 12 ن لیگی ارکان اسمبلی نے استعفیٰ جمع کرادیے جب کہ رکن قومی اسمبلی طاہر اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ 20 ارکان قومی اسمبلی جلد ن لیگ چھوڑ دیں گے۔

دوسری جانب پیر حمید الدین سیالوی کا کہنا ہے کہ وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے استعفی تک معاملات ایسے ہی رہیں گے، اسی ضمن میں مسلم لیگ ن کے گزشتہ روز مستعفی ہونے والے رکن قومی اسمبلی اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ رضا حیات ہراج، نثار جٹ، جمال لغاری، خسرو بختیار سمیت 20 لیگی ارکان قومی اسمبلی جلد پارٹی چھوڑ دیں گے، ن لیگ کو خدا حافظ کہہ چکا لیکن رکنیت سے استعفی نہیں دوں گا۔

در ایں اثنا پنجاب کے صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ نے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہنوں نے اسلام آباد کے معاملات طے کروائیں وہ لاہور میں اپنا کردار ادا کریں ۔

یاد رہے کہ اسلام آباد میں دھرنا زاہد حامد کے استعفیٰ کے بعد ہی ختم کیا گیا تھا جس میں پاک فوج نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔

 

ٹیگس