Feb ۱۴, ۲۰۱۸ ۰۹:۲۶ Asia/Tehran
  • ویلنٹائن ڈے فحاشی وعریانی کوعام کرنے کی سازش

محبت کے نام پر 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف پاکستان کے علماء نے ایک بیان جاری کر کے اسے فحاشی و عریانی کو عام کرنے کی سازش قرار دیا۔

مشہور کہاوت ہے کہ جو برائی کو نہیں جانتا وہ ایک نہ ایک دن برائی میں مبتلا ہوجاتا ہے اس لئے برائی سے بچنے کے لئے برائی کو برا جاننا ضروری ہےاور برائی کی طرف لے جانے والے اسباب کی نشاندہی بھی لازمی امر ہے تاکہ ایک انسان برائی کے ارتکاب سے محفوظ رہ سکے ۔

مغربی معاشرے کا مادر پدر آزاد ذہنیت کی بناء پر جو حال ہورہا ہے اور مادی ترقیوں اور آسائشوں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ انسانیت سے حیوانیت کی سمت بڑھنے کا سفر جاری و ساری ہے ۔اس کے برے اثرات اسلامی معاشرے پر بھی پڑ رہے ہیں کہ ہمارے نوجوان غیر مسلموں کے ایجاد کردہ گناہوں سے بھر پور رسم رواج اور تہواروں کی غلاظت میں ملوث ہورہے ہیں۔

ان غیراسلامی طور طریقوں میں سے ایک آج کے دور میں محبت کے نام پر ’’ویلنٹائنڈے‘‘ منانا ہے، اس تہوار کا آغاز مغربی ممالک سے ہوا ،جہاں غیرمسلم مادر پدر آزادی کے ساتھ رہتے ہیں اور فحاشی و عریانی اور جنسی بے راہ روی کو وہاں ہر طرح کا قانونی تحفظ حاصل ہے۔ اور اس تہوار کے منانے کا انداز یہ ہوتا ہے کہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی بے پردگی و بے حیائی کے ساتھ میل ملاپ ، تحفے تحائف کا لین دین سے لے کر فحاشی و عریانی کا کھلے عام یا چوری چپکے ارتکاب کیا جاتا ہے۔ علماء کا کہنا ہے کہ اسلام ویلنٹائن ڈے جیسے اخلاق سوز تہواروں کی اجازت نہیں دیتااور معاشرے کو بے راہ روی اورعریانی و فحاشی سے بچانے کے لئے تمام طبقات اپنا کردار ادا کریں۔ شرم و حیا کا دینی و مشرقی کلچر پھیلانے اور اپنانے کی ضرورت ہے۔

 دوسری جانب جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی امیر علامہ پیر سید مظہر سعید کاظمی سمیت جماعت اہلسنت کے پچاس علماء اور مفتیوں نے اپنے اجتماعی شرعی اعلامیہ میں کہا ہے کہ ویلنٹائن ڈے غیر اسلامی، مغربی اور اخلاق سوز تہوار ہے اس لئے حکومت ویلنٹائن ڈے جیسے مغربی تہوار پر پابندی لگائے۔

شرعی اعلامیہ میں دکانداروں سے اپیل کی گئی کہ وہ ویلنٹائن ڈے سے متعلق اشیاء کو اپنی دکانوں پر فروخت نہ کریں۔

 

ٹیگس