May ۱۶, ۲۰۱۸ ۰۷:۱۸ Asia/Tehran
  • نواز شریف  مشکلات کے بھنور میں

ممبئی حملوں سے متعلق نواز شریف کے بیان پر پنجاب اسمبلی میں دوسرے روز بھی ہنگامہ آرائی ہوئی جبکہ سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں میں بھی نواز شریف کے خلاف قرادادیں پیش کی گئیں۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے اسپیکر سے نواز شریف کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کرنے کی اجازت مانگی۔ انہوں نے قومی اسلامی کونسل کے اجلاس میں سابق وزیراعظم کے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کرپشن کیسز سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسےبیانات دے رہے ہیں، وہ جمہوریت کی بساط کو لپیٹنا چاہتے ہیں اور ملک کے خلاف گھناؤنی  سازش میں ملوث ہیں، نواز شریف کے خلاف مذمتی قرارداد کی اجازت دی جائے۔ جب تک نواز شریف اپنے بیان پر قوم سے معافی نہیں مانگتے ایوان نہیں چلنے دیں گے۔

اسی دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے، اپوزیشن ارکان اسپیکر کے ڈائس کے سامنے کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ جس کے جواب میں حکومتی اراکین نے بھی نعرے بازی شروع کردی۔

ادھر پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ نواز شریف کا بیان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے والوں کی قربانیوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے،  نوازشریف نے آئینِ پاکستان کے ساتھ حلف کی خلاف ورزی کی، نوازشریف کا غیرذمہ دارانہ بیان ملکی سلامتی خود مختاری پر کاری ضرب ہے، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا پورا ایوان نوازشریف کے بیان کی مذمت کرتا ہے، نوازشریف اپنے بیان پر قوم سے معافی مانگیں جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیانات کی نشرواشاعت پر پابندی اور آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے لیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی گئی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان کی جانب سے قرارداد اسپیکر اسمبلی اسد قیصر کے پاس جمع کرائی گئی۔ قراداد کے متن کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ملکی مفاد کے خلاف انگریزی اخبار کودئیے گئے انٹرویو کی مذمت کی گئی ہے، نواز شریف کا بیان ریاست سے غداری ہے اور پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونےدیں گے، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس تاثر کو مسترد کیا گیا کہ حملہ آوروں کو پاکستان سے بھیجا گیا، جو باتیں کی جا رہی ہیں ان کی کوئی حقیقت نہیں۔

ٹیگس